بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ پانچ فروری کو سرمچاروں نے پنجگور چتکان میں ایک اہم ریاستی آلہ کار کامران عرف کامو کی گاڑی کو اُس وقت ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا جب وہ کشمیر ریلی میں شریک تھا۔ بم دھماکہ سے کامران عرف کامو، شہباز، عمرخان سمیت کئی کارندے شدید زخمی اور اس کا بھائی سلیمان ولد اسماعیل ہلاک ہوا ہے۔تین عام افراد زخمی ہوئے ہیں جس کا ہمیں افسوس ہے، مگر ہماری مسلسل تنبیہ کے باوجود عام شہری کامو جیسے دہشت گرد، پاکستان فوج اور اس کے کارندوں سے فاصلہ نہیں رکھتے۔ مستقبل میں بھی پاکستانی فوج اور اس کے کارندوں پر اس طرح کے حملے ہوں گے لہٰذا یسے واقعات میں نقصان اُٹھانے والے اس کا ذمہ دار خود ہوں گے۔
کامو ریاستی سرپرستی میں ایک ڈیتھ اسکواڈ چلا رہا ہے۔ وہ مشہور جہادی دہشت گرد شفیق مینگل کا دست راست ہے جومذہبی شدت پسندی، ڈیتھ اسکواڈ چلانے اور آئی ایس آئی کی ایما پر کئی بلوچوں کی شہادت میں ملوث ہیں۔ ان کی سرپرستی براہ راست پاکستانی ریاست کر رہی ہے اور انہیں بلوچ قومی تحریک کے خلاف بھی استعمال کیا جا رہاہے۔ یہ گروہ پانچ چھ سالوں سے علاقے میں چوری ڈکیتی، بھتہ لینے اور مختلف سماجی برائیوں میں بھی ملوث ہے۔ انہیں ان کاموں کیلئے ریاست نے کھلی چھوٹ دی رکھی ہے۔ اس کے بدلے میں وہ بلوچ نسل کشی میں آئی ایس آئی کی مدد کرتے ہیں۔ شفیق مینگل اور کامران کامو جیسے لوگوں کو آئی ایس آئی سرحد پار دہشت گردی کیلئے بھی بھیجتارہتا ہے۔ شفیق مینگل اس کی واضح مثال ہے۔ وہ افغانستان اور کشمیرمیں جہاد اور دہشت گردی کی ٹریننگ کر چکا ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کامران کامو کو پاکستان کی جانب سے خصوصی سیکورٹی دی گئی ہے ۔ اس کے کئی گارڈز اور کارندے غیر ملکی ہیں جنہیں بلوچی زبان سمجھ نہیں آتی۔ آج کشمیر ریلی میں کامو کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیر میں جہادی دہشت گرد پاکستان ہی سے برآمد کئے جاتے ہیں۔ پاکستان میں یوم کشمیر کشمیریوں کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی تکمیل کیلئے ہے۔ جس طرح بلوچستان میں پاکستان کو بلوچ قوم نہیں بلوچ سرزمین کی ضرورت ہے اسی طرح پاکستان کو کشمیری عوام نہیں بلکہ انکی زمین چاہئے۔ کشمیریوں کو اگر اپنی سرزمین عزیز ہے تو وہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ جیسے نعرہ سے پہلے بلوچستان میں پاکستان کی کالونیل حکمرانی اور وحشی فوجی آپریشنوں کو بغور دیکھ کر فیصلہ کریں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ پیر ہی کے روزسرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے شہرک میں مین فوجی کیمپ پر مارٹر گولوں اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ایک مورچہ مارٹر کا گولہ لگنے سے تباہ ہوا۔ اس کے علاوہ کیمپ کے اندر بھی گولے گرے ہیں۔ یہ حملہ ایک گھنٹہ جاری رہا۔ اس سے قابض پاکستانی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ یہ کیمپ سی روٹ پر ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں اور تعمیرات کی حفاظت کیلئے بنایا گیا ہے۔ یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔