بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ریاست کاؤنٹر انسر جنسی پالیسی کے تحت بلوچ طلباء و طالبات کو نوآبادیاتی شکنجے میں لانے کی کوشش کررہاہے ۔بلوچ طلباء و طالبات کو تعلیمی دورے کے نام پر ملٹری کیمپوں میں لے جانا ریاست کی اُن منصوبوں کی عکاسی کررہا ہے کہ ریاست نے طویل مدت سے بلوچ طلباء کے خلاف اپنائی ہوئی ہے ۔بلوچ طلباء کے خلاف ریاست کی جارحانہ پالیسی دنیا کے سامنے ڈھکی چھی نہیں ہے ۔حالیہ دس سالوں کے دوران ہزاروں بلوچ طلباء ریاستی ’’مارو اور پھینک دو‘‘ پالیسی کے شکار ہوئے ہزاروں بلوچ طلباء کی تعلیمی کیئرئیر تبا ہ ہوچکاہے۔ ریاستی پالیسیوں نے بلوچستان میں تعلیم حاصل کرنا ہائی لیول رسک بنادیا ہے تعلیمی ادارے فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل ہوچکے ہیں جبکہ بلوچستان کے تعلیمی ادارے بلوچ طلباء کیلئے پُرخطر ہونے کے بعد طلباء تعلیم حاصل کرنے کیلئے پنجاب ،کراچی اور سندھ کے تعلیمی اداروں میں گئے لیکن وہاں بھی ریاستی جبر کے شکار ہوئے حالیہ رونما ہونے والے تمام واقعات ’’کراچی سے بلوچ طلباء کی گرفتاریاں، اسلام آباد میں بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں سے معطل کرنا ، لاہور میں انتہاء پسند تنظیم کے ہاتھوں بلوچ و پختون طلباء کو نشانہ بنانا ‘‘ اس امر کی واضح نشاندہی کرتے ہیں کہ ریاست بلوچ طلباء کے خلاف سنگین کاروائیوں کی منصوبہ بندی کرچکا ہے ۔دوسری جانب ریاست بلوچ طلباء کے لیے اپنائے ہوئے اپنی جارحانہ پالیسی کودنیا کے سامنے اوجھل رکھنے اور اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے بلوچ طلباو طالبات کو ایجوکیشن ٹور کے نام پر بطور مہرہ استعمال کررہا ہے لیکن بلوچ طلبا و طالبات ریاست کی تمام شاطرانہ عزائم سے واقف ہیں اور ریاست کی کسی بھی سازشی منصوبے کے شکار نہیں ہونگے ۔ جبکہ ریاست بلوچ سماج میں علاقائی و نسلی تعصب پھیلانے کیلئے بلوچ طلباء کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش بھی کررہا ہے گریجویشن کے حالیہ امتحانات میں مکران کے اکثریتی طلباء و طالبات کو منصوبے کے تحت فیل کرنے کے بعد ضلع گوادر کے طلباو طالبات کو ضلع تربت کے لوگوں کے خلاف اُکسانا بلوچ سماج میں نسلی و علاقائی تعصب پیدا کرنے کی کوشش دیرینہ ریاستی منصوبہ ہے ۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ طلباو طالبات قومی سرمایہ ہیں ۔طلبا و طالبات حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بلوچ قومی مفاد کو اولیت دیں اور ریاست کی تمام سازشی منصوبے سے خود کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد و ہم آہنگی پیدا کریں ۔درج بالا واقعات بلوچ سماج کیلئے نئے نہیں ہے پاکستان کی بلوچ سرزمین پر قبضہ کرنے کے بعد بلوچ سماج کو منتشر کرنے اور بلوچ قومی مفاد کے اجتماعی تصور کو نقصان پہنچانے کیلئے پاکستان نے وقتاً فوقتاً اس طرح کے سازشی منصوبے سامنے لائے لیکن باشعور بلوچ نوجوانوں نے ریاست کی تمام شاطرانہ پالیسیوں کو ناکام بنایا آج بھی بلوچ نوجوانوں کی اجتماعی قوت ریاستی منصوبوں کو بلوچ سماج میں ناکام بنائیں گے ۔ترجمان نے بلوچ طلباء طالبات سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلباو طالبات اپنی تمام تر علمی صلاحیتوں کو بلوچ قومی مفاد میں خرچ کریں اور بجائے کسی ریاستی منصوبے کے شکار ہونے کی اپنی تمام تر توجہ حصولِ علم پر رکھے ۔