برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے اتوار کو چاپان کے شہر ہیروشیما میں (جی 7) ممالک کے سربراؤں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چین کو برطانیہ اسکے اتحادیوں سمیت دنیا کے لئے خطرناک قرار دے دیا ہے-
برطانوی وزیر اعظم نے جاپان کے شہر ہیروشیما میں جی 7 سربراہی اجلاس کے بعد اتوار کے روز صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ چین عالمی سلامتی اور خوشحالی کے لیے آج کے دؤر کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا چین اندرون ملک تیزی سے آمرانہ اور بیرون ملک جارحانہ رویہ اپنا چکا ہے، دنیا کے دیگر اہم معیشتوں کو اس مسئلے پر لا تعلقی یا لاعلمی کی کوشش نہیں کرنا چاہیے-
صحافیوں کو بریفنگ میں رشی سنک نے کہا کہ برطانیہ اور دیگر G7 ممالک جن میں امریکہ، جاپان، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اور اٹلی شامل ہیں چین کی طرف سے درپیش چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے مشترکہ نقطہ نظر اپنائیں گے اور چین کو دوسرے ممالک کے خود مختار معاملات میں مداخلت کے لیے اقتصادی جبر کا استعمال کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
رشی سنک کا یے بیان گروپ سیون ممالک کے سربراہان کے درمیان 49 ویں اجلاس کے دؤران سامنے آیا ہے-
جی سیون سات بڑے معیشت والے ممالکوں کی ایک تنظیم ہے جس میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ کے ملک شامل ہیں۔یہ سات ممالک مل کر دنیا کی چالیس فی صد مجموعی قومی پیداوار کے حامل ہیں۔
مذکورہ ممالک چین کے بھڑتے اثر و رسوخ سے پریشان لگ رہے ہیں اور اسے تنقید کا بھی نشانہ بناتے رہے ہیں-
برطانیہ یورپی ممالک سمیت امریکہ اور جاپان چین کے مختلف ممالک میں بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹس کے ہمیشہ مخالف رہے ہیں ان ممالک کا مؤقف ہے کہ چین غریب ملکوں کو اس پروجیکٹ کے زریعے قرضوں میں ڈبو کر ان ممالک پر کنٹرول حاصل کرلیتا ہے-
واضح رہے پاکستان چائنہ اقتصادی راہداری “سی پیک” جس میں چین کا گوادر کی بندر گاہ تک رسائی بھی چائنہ بیلٹ ایڈ روڈ پروجیکٹ کا ہی حصہ ہے چین اور پاکستان کا دعویٰ ہے گوادر پورٹ وسطی ایشیا کو یورپ تک بہترین رسائی دے گی-
دوسری جانب مشترکہ یورپ یونین جی 7 ممالک کا اعزازی حصہ ہیں اور اس منصوبے کو اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے انکا مؤقف ہے کہ چین گوادر بندرگاہ سے یورپی منڈی سمیت خطے کے دیگر ممالک تک سمندری آسان راستے پہنچ کر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے-