تربت یونیورسٹی نے چار طلباء کو یونیورسٹی سے فارغ کردیا، طلباء کے مطابق یونیورسٹی آف تربت کے رجسٹرار نے باہوٹ چنگیز، یاسر بیبگر، ضمیر شوہاز اور بالاچ رضا کو یونیورسٹی سے فارغ کردیا ہے-
مذکورہ طلباء لاء ڈیپارٹمنٹ سمیت یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں زیر تعلیم تھے-
گذشتہ دنوں جامعہ انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر یونیورسٹی کی ڈسپلن کی پاسداری نہ کرنے کے الزام میں چند طلباء کے رزلٹ کو روک دیا تھا، طلبہ نے جامعہ انتظامیہ کی الزامات مسترد کرکے فیصلے کیخلاف احتجاج شروع کردیا تھا-
اس دؤران بیچلر آف سائنس کی ساتویں سیمسٹر کے طلباء و طالبات نے احتجاجاً اپنے کلاسز کا بھی بائیکاٹ کردیا تھا-
دوسری جانب تربت یونیورسٹی نے طلباء کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ناگزیر حالات کے پیش نظر تربت یونیورسٹی 5 مئی 2023 سے اگلے احکامات تک بند رہے گی جبکہ اس دؤران یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تمام ہاسٹل بھی بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا-
طلباء کے مطابق تربت یونیورسٹی نے اپنے آئینی حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف کارروائی کی تھی جس کے بعد انتظامیہ نے غیر معینہ مدت کے لیے یونیورسٹی کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم گورنر بلوچستان کی مداخلت کے بعد یونیورسٹی کو 10 مئی کو کھول دیا گیا ہے-
جامعہ تربت میں زیرِ تعلیم طلباء کے ایک وفد نے آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ اور دیگر سیاسی قیادت سے ملاقات کی اور ان سے یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے جبری بے دخل کیے گئے طلباء کے مدعا پر بات چیت کی اور آل پارٹیز سے یونیورسٹی انتظامیہ کے جارحانہ رویے اور طلبہ کو ہراساں کرنے پر تعاون طلب کیا-
طلباء وفد نے کہاکہ تربت یونیورسٹی کی انتظامیہ میں اکثریت ان کی ہے جنہوں نے طلبہ سیاست کے ذریعے نام اور شہرت کمائی مگر یہی لوگ اب یونیورسٹی میں آکر ڈکٹیٹر بن گئے ہیں اپنے آئینی حقوق کے لیے احتجاج کرنے والے طلبہ کی آواز کو دبانا اور انہیں جبراً بے دخل کرنا غیر قانونی عمل ہے جس کے خلاف سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے کر مشترکہ جدوجہد کریں گے-
اس موقع پر آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ نے طلباء کو تعاون کی یقین دہانی کرائی اور وائس چانسلر تربت یونیورسٹی سے اپیل کی کہ وہ طلباء کے معاملے پر افہام و تفہیم پیدا کرنے کی کوشش کریں اور جارحانہ انداز میں پیش آنے سے گریز کریں۔
طلباء نے انتظامیہ کی جانب سے جامعہ رکھنے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا انتظامیہ طلباء کے مسائل حل کرنے کے بجائے راہ فرار اختیار کررہا ہے- البتہ طلباء اپنے مطالبات کی منظوری اور رزلٹ کی بحالی تک احتجاج جاری رکھینگے-