چین نے جیش محمد کے رہنماء کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل تجویز کی مخالفت کردی

340

چین نے پاکستان سے سرگرم تنظیم جیش محمد کے رہنما عبدالرووف اظہر کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ وہ تنظیم کے سربراہ مسعود اظہر کے بھائی ہیں۔

بھارت نے شدت پسند تنظیم جیش محمد کے رہنما کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی داعش اور القاعدہ پر پابندی عائد کرنے والی فہرست میں شامل کرنے کی ایک بار پھر کوشش کی۔ لیکن بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق بیجنگ نے نئی دہلی کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔

جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے بھائی عبدالرووف پر بھارت متعدد دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتا ہے۔ ان میں سن 1999میں انڈین ایئرلائنز کے طیارہ آئی سی 814 کا اغوا، سن 2001 میں بھارتی پارلیمان پر حملہ اور سن 2016 میں پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے کو نشانہ بنانے کے واقعات شامل ہیں۔

امریکی وزارت خزانہ نے دسمبر2010 میں عبدالرووف پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا تھا، “عبدالرووف جیش محمد کے ایک سینیئر رہنما ہیں جو جیش محمد کے لیے کام کرتے ہیں۔”

امریکہ کا کہنا ہے کہ جیش محمد کے سینیئر لیڈر کے طورپر عبدالرووف اظہر نے “پاکستانیوں سے انتہاپسندی کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔ وہ سن 2007 میں جیش محمد کے کارگذار سربراہ اور جیش محمد کے انٹیلیجنس کوارڈینیٹر بھی رہے۔

عبدالرووف کو بھارت میں خود کش حملے منظم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ وہ جیش محمد کے سیاسی ونگ اور اس کے تربیتی ونگ سے بھی وابستہ رہے۔”

گزشتہ برس اگست میں بھی جب بھارت اور امریکہ نے عبدالرووف اظہر کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے اور ان کے اثاثوں کو منجمد کرنے نیز سفری پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی تھی, تو چین نے اس پر روک لگادی تھی۔

سن 2019 میں بھارت کو اس وقت ایک بڑی سفارتی کامیابی ملی تھی جب سلامتی کونسل نے مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرلیا

چین نے گذشتہ برس بھی پاکستان سے سرگرم شدت پسند رہنماوں حافظ طلحہ سعید، لشکر طیبہ کے رہنما شاہد محمود اور اہم لیڈر ساجد میر کو بلیک لسٹ کرنے کی تجاویز پر بھی روک لگا دی تھی۔

گزشتہ سال جون میں بھی بھارت اور امریکہ نے لشکر طیبہ کے نائب سربراہ عبدالرحمان مکی کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش کی تھی لیکن چین نے اسے ناکام بنا دیا تھا۔

تاہم رواں برس جنوری میں چین نے اپنا اعتراض اٹھا لیا جس کے بعداقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے لیے القاعدہ پر پابندیوں کی فہرست میں لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے بردار نسبتی عبدالرحمان مکی کو شامل کرنے کاراستہ ہموار ہو گیا۔

اس سے قبل تقریباً ایک دہائی کی کوششوں کے بعد سن 2019 میں بھارت کو اس وقت ایک بڑی سفارتی کامیابی ملی تھی جب سلامتی کونسل نے پاکستان سے سرگرم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔

سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار رکھنے والا چین مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کی کوششوں کو “تکنیکی بنیادوں” پر مسترد کرتا رہا تھا۔