جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کوئٹہ کے عہدیداروں فرید اچکزئی، شاہ علی بگٹی اور نذیر لہڑی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان کے یونیورسٹیوں کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے بجٹ میں تقریباً 15ارب روپے مختص کر کے فراہم کرے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے یونیورسٹی کے افسران اور انتظامیہ تنخواہوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے سراپا احتجاج ہیں اور یونیورسٹی میں تمام سرگرمیاں متعطل ہیں، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن مالی بحران کے ذمہ دار ہیں جنہوں نے محکمہ خزانہ کی جانب سے جامعہ بلوچستان کو تین ماہ کی تنخواہوں کیلئے 38کروڑ روپے ادا کرنے کی سفارش کی لیکن انہوں نے صرف 15کروڑ روپے ادا کئے ، جس کی وجہ سے ہم اپنے احتجاج کو جاری رکھیں گے ، تمام سیاسی جماعتیں سول سوسائٹی وکلاء تنظیموں اور دیگر یونینز ہمارے ساتھ احتجاج اور ریلیوں میں شریک ہوں تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں اپنے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران کی وجہ سے اساتذہ افسران اور یونین گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کی بنیادی وجہ جامعہ پر نا اہل اور غیر قانونی طور پر میرٹ کے برخلاف وائس چانسلر کی تعیناتی اور عدم دلچسپی اور ایچ ای سی کی جانب سے جامعہ کے فنڈز میں کٹوتی اور آئین پاکستا ن میں 18ویں ترمیم کے بعد تمام جامعات صوبائی حکومت کے حوالے ہو چکی ہیں، صوبائی ایچ ای سی کا قیام مالی گرانٹ کی ادائیگی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اس پر کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے یونیورسٹی بند ہے اور ہم مختلف فورم پر سراپا احتجاج ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو 1ارب 11کروڑ روپے کے بیل آﺅٹ پیکج کی ادائیگی کیلئے مراسلہ لکھا تاکہ تنخواہوں کی ادائیگی ہو سکے ، اس حوالے سے بلوچستان اسمبلی میں قرار داد منظور ہوئی اور گزشتہ ماہ صوبائی وزیر خزانہ نے صوبائی فنانس کمیشن کے اجلاس میں عید سے قبل تین ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 38کروڑ روپے ادا کرنے کی سفارش کی جس پر سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن بلوچستان نے عداوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یونیورسٹی کو سمری راتوں رات تبدیل کر کے صرف15 کروڑ روپے جاری کئے اور ایک اپنی سربراہی میں نام نہاد غیر قانونی کمیٹی تشکیل دی ۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی کو ہم مسترد کرتے ہیں کیونکہ وہ یونیورسٹیز کے ایکٹ 2022اور جامعہ بلوچستان کی خودمختاری کے متصادم ہے ہمارا چانسلر جامعہ بلوچستان گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو سے مطالبہ ہے کہ مذکورہ کمیٹی کا اجلاس صوبائی وزیر خزانہ کی صدارت میں منعقد کر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کمیٹی میں نمائندگی دے کر یونیورسٹی کو بحران سے نکلنے کیلئے اقدام اٹھایا جائے اور مالی سال کے اختتام جون 2023تک 1ارب 11کروڑ روپے جاری کئے جائیں ہمارا پر امن احتجاج جامعہ کو بحران سے نکالنے تک جاری رہے گا اس میں سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی وکلاءبرادر طلباءاور دیگر تنظیموں سے اپیل ہے کہ وہ بھی شامل ہوں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں بلوچستان کی 12جماعات کو تقریبا15ارب روپے ریلیز کر کے اس مالی بحران سے مستقل بنیادوں پر نکالنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔