کوئٹہ کانگو وائرس کے باعث نوجوان ہلاک جبکہ دوسرے متاثرہ شخص کی علاج جاری ہے-ماہرین طب نے کانگو وائرس کی فوری روک تھام کیلئے لائیواسٹاک سے صوبے بھر میں اسپرے کا مطالبہ کردیا ہے-
تفصیلات کے مطابق چمن کے رہائشی نوجوان قصاب نصیب اللہ کو 19اپریل کو شدیدبخارناک اور منہ سے خون آنے پرفاطمہ جناح ٹی بی سینی ٹوریم ہسپتال لایا گیا جہاں مریض کا ٹیسٹ کیا گیا اور کانگو وائرس کی تصدیق کے بعد مریض کا علاج شروع کیا گیا ہسپتال میں سات روز زیر علاج رہنے کے بعد گذشتہ روز نوجوان جان کی بازی ہار گیا-
ہسپتال میں ضروری کارروائی کے بعد میت ورثا کے حوالے کر دی گئی اس سلسلے میں فاطمہ جناح ہسپتال کے ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتے کے دوران کانگو وائرس کے دو مریضوں کو ہسپتال لایا گیا تھا ایک مریض نصیب اللہ کا تعلق چمن سے جو پیشے کے لحاظ سے قصاب تھا اور دوسرا عبدالولی خان جو افغانستان کے علاقے لشکر گاہ سے لایا گیا دونوں مریضوں کے ٹیسٹ کئے گئے جس میں کانگو وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد علاج شروع کر دیا تھا تاہم نصیب اللہ کے پلیٹلیٹس کم ہونے کےباعث حالت تشویشناک ہو گئی جس کے باعث وہ انتقال کر گیا جبکہ دوسرے مریض کا علاج جاری ہے-
ڈاکٹروں کے مطابق کانگو وائرس کی اعلامات یہ ہے کہ جب سفید خون اگر ختم ہو جائے یا بہت زیادہ کم ہوجائے تو بخار ٗ سر میں درد ہوتا ہے اور ناک اور منہ سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے اس سے موت بھی واقعہ ہو جاتی ہے یہ مرض جانوروں کی وجہ سے ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ اس مرض کی روک تھام کیلئے لائیو اسٹاک کو فوری طور پر صوبے بھر کی منڈیوں اور شہری علاقوںمیں اسپرے کرنا چائیے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر افغاستان ٗ چمن ٗ لورلائی ٗ ہرنائی ٗ کوہلو ٗ چاغی سمیت دیگر علاقوں سے کانگو کے مریض آتے ہے جن میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہوتی ہے-
انہوں نے بتایا کہ پہلے مریضوں کی پی آر سی کیلئے نمونے کراچی ٗ لاہور اور اسلام آباد بھجوائے جاتے تھے مگر اب یہ سہولت فاطمہ جناح ہسپتال میں بھی موجود ہے ۔