بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب سرمچاروں نے خاران میں پولیس تھانہ پر دستی بم سے حملہ کیا، جس کے پھٹنے سے زور دار دھماکہ ہوا۔ حملے کا مقصد پولیس کو متنبہ کرنا ہے کہ وہ اپنی حدود میں رہے اورایف سی و آرمی کے ساتھ مل کر بلوچ گھروں میں چھاپوں، حراساں کرنے اور بد سلوکی میں دشمن کا ہم قدم ہونے گریز کرے ۔ کچھ عرصہ سے پولیس ناکہ پر بلوچ عوام کو تنگ کرنا بھی پولیس کی کارستانی رہی ہے۔ اس کے علاوہ سی پیک منصوبے کی روڈ کی سیکورٹی کیلئے خاران پولیس شاہ سے زیادہ شاہ کا وفا دار بننے کی کوشش کر رہی ہے۔ لہٰذا پولیس اپنا قبلہ درست کرے اور ایک ضلعی افسر کے ہاتھوں استعمال نہ ہو کیونکہ مزکورہ ضلعی آفیسر ریاستی ایما پر پولیس کو بلوچ قومی تحریک کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہاہے۔ ہم پولیس اوراس کے آفیسرز کو تنبیہ کرتے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنا رویہ نہ بدلا تو ہم مجبور ہوکر اپنا طریقہ کار تبدیل کر دیں گے ۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ آج سرمچاروں نے بلیدہ میں گلی کے مقام پر پاکستانی فوج کے قافلے پر راکٹ ، خود کار و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا۔ حملے کے بعد حواس باختہ فوج کے عام آبادی پر کئی مارٹر فائر کئے لیکن آبادی کو نقصان کی کوئی اطلاع نہیں۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب پاکستانی فوج علاقے میں آپریشن کے بعد واپس اپنے کیمپ جارہا تھا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ 2 نومبر 2017کو سرمچاروں نے سلاہ ولدمراد بخش سکنہ کوشقلات تمپ کو گرفتار کیا۔ دوران حراست پوچھ گچھ میں اس نے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کیا۔وہ دو سالوں سے پاکستانی ریاست کیلئے بلوچوں کے خلاف مخبری کا کام کر رہا تھا۔ اس نے اعتراف کیا کہ وہ فوجی آپریشنوں، گھروں کو جلانے ، سرمچاروں کاتعاقب اور بے گناہ بلوچوں کو اغوا کرانے اور ایک بے گناہ بلوچ کو قتل کروانے کا بھی اعتراف کیا۔ سلاہ نے اپنی نیٹ ورک کے تمام ساتھیوں اور سربراہ کے نام بھی فاش کئے ہیں۔ اقبال جرم اور بلوچ نسل میں قابض ریاست کا ساتھ دینے کی جرم میں اُسے 29 جنوری 2018 کو موت کی سزا دیکر ہلاک کیا۔