یمن کے دارالحکومت صنعا میں بدھ کی شب مالی امداد کی تقسیم کے دوران بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ عینی شاہدین اور حوثی باغیوں کے مطابق بظاہر فائرنگ اور الیکٹرل دھماکے کے نتیجے میں ہجوم میں بھگدڑ سے کم از کم 78 افراد ہلاک اور 73 زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق عینی شاہدین عبدالرحمان احمد اور یحییٰ محسن نے بتایا ہے کہ مسلح حوثیوں نے ہجوم پر قابو پانے کی کوشش میں ہوائی فائر کیے جو بظاہر ایک بجلی کے تار سے لگے جس کے بعد دھماکہ ہوگیا۔
عینی شاہدین کے بقول فائرنگ کے بعد ہونے والے دھماکے سے خوف و ہراس پھیل گیا اور اور امداد وصول کرنے والے افراد نے ادھر ادھر بھاگنا شروع ہو گیا۔
امدادی کاموں میں شامل دو عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ سینکڑوں افراد امداد وصول کرنے کے لیے ایک اسکول میں جمع ہوئے تھے جہاں انہیں پانچ ہزار یمنی ریال یعنی تقریباً نو ڈالر فی کس رقم دی جا رہی تھی۔
حوثیوں کے زیر کنٹرول وزارتِ داخلہ کے مطابق بھگدڑ مچنے کا واقعہ صنعا کے مرکز میں ‘اولڈ سٹی’ میں پیش آیا جہاں تاجروں کی جانب سے ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں سینکڑوں مستحق افراد امداد کے منتظر تھے۔
وزارت کے ترجمان عبدالخالق الغری نے کہا کہ مقامی حکام کے ساتھ تعاون کے بغیر رقوم کی بے ترتیب تقسیم بھگدڑ کا باعث بنی۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب مسلمانوں کا مقدس مہینہ رمضان اپنے اختتام کو ہے اور وہ عید کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
حوثیوں کے المسیرہ ٹی وی کے مطابق صنعا میں موجود صحت کے ایک سینئر عہدے دار مطاہر ال مارونی نے بتایا کہ اب تک 78 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ زخمی ہونے والوں میں کم از کم 13 کی حالت نازک ہے۔
واقعے کے فوری بعد باغی فورسز نے اس اسکول کو سیل کردیا اور عوام بشمول صحافیوں کو وہاں جانے سے روک دیا۔
وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ اس نے دو منتظمین کو بھی حراست میں لیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ ہلاک افراد کے لواحقین کو لگ بھگ دو ہزار ڈالر معاوضہ ادا کریں گے جب کہ زخمیوں کو تقریباً چار سو ڈالر دیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ یمن کا دارالحکومت صنعا سال 2014 سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے زیرِکنٹرول ہے۔