جمعہ خونین، زاہدان میں بلوچ عوام کا مظاہرہ

228

مغربی بلوچستان کے علاقے زاہدان میں مظاہرین ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے، جمعے کے روز درجنوں شہری سڑکوں پر نکل آئے جنہوں نے حکومت مخالفت احتجاجوں میں قتل ہونے والے مظاہرین کے حق میں نعرے بازی کی-

گذشتہ سال ایران میں شروع ہونے والے مظاہرے مغربی بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی دکھائی دیئے مغربی بلوچستان کے مرکزی شہری زاہدان میں مظاہروں کے دوران ایرانی فورسز کی فائرنگ سے درجنوں مظاہرین مارے گئے تھے-

مغربی بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان کے شہری اس دن کو “سیاہ جمعہ” کے طور پر منا رہے ہیں رپورٹس کے مطابق اس روز سو کے قریب شہری مارے گئے تھیں-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مغربی بلوچستان کے علاقے زاہدان میں 30 ستمبر کو ہونے والے واقعے کے متعلق اپنے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اس دوران پرتشدد واقعات کے دوران 82 افراد جانبحق ہوئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل مطابق جمعہ کی نماز کے وقت اہل سنت کی مسجد میں ایرانی فورسز کی فائرنگ سے 66 افراد جانبحق اور سینکٹروں زخمی ہوگئے۔ اس کے بعد مسلسل مظاہروں اور ان پہ سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے باعث مزید 16 افراد جانبحق ہو چکے ہیں۔

یہ مظاہرے مغربی بلوچستان کے ساحلی شہر چابہار کے ایک پولیس سربراہ کی 15 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعہ کے بعد پھوٹ پڑے تھے اور لوگ اپنے غصے کے اظہار کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ زاہدان میں ایک مظاہرہ پر فائرنگ سے کئی مظاہرین کی جانبحق ہونے کے بعد ابتک مخلتف اوقات میں احتجاج جاری ہے۔

ستمبر سے جاری مظاہروں میں ابتک دار جنوں بلوچ شہری حراست میں لئے جاچکے ہیں، مختلف زرائع کے مطابق مظاہروں کے دؤران گرفتار شہریوں کو حکام کے حکم پر پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے-

مغربی بلوچستان کے شہر زاہدان و دیگر اضلاع میں ہر جمعہ کو شہری حکومت مخالف مظاہروں میں سڑکوں پر نکل کر گرفتار مظاہرین کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے تاحال ان واقعات کے حوالے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہے-