وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4987 دن ہوگئے ہیں، آج مشکے سے سیاسی اور سماجی کارکنان در محمد بلوچ، شیھک بلوچ سمیت دیگر مرد اور خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ قومیں سختیوں اور کٹھن حالات سے گزر کر سنہرے تاریخ رقم کرتے ہیں، جو ایک قوم کی زندگی اور موت کا تعین کرتی ہے کوئی بھی قوم اپنی ماضی سے بے خبر حال سے لاتعلق اور مستقبل سے لاپرواہ ہو تو ظالم وقت کی بہتی طاقت سے بکھیر دیتی ہے، آج ریاست نے بلوچ قوم کو نیست و نابود کرنے کیلئے قومی نسل کشی کیلئے ڈیتھ سکواڈ اور دوسرے جرائم پیشہ افراد کے جھتے سرگرم کئے ہیں جو بلوچستان میں ریاست پشت پناہی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ، عدلیہ سمیت اسکے تمام ادارے ریاستی جرائم کو قانونی جواز فراہم کر رہے ہیں جبکہ ریاستی میڈیا بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں پہ خاموش تماشائی ہے اور کمرشلائز ہو چکا ہے، بلوچ نوجوانوں کو قتل کرکے انکی لاشیں گمنام قرار دیکر دفنا دیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنے جرائم پہ پردہ ڈال سکیں، کوئی ایسا دن نہیں گزرتا کہ لوگ جبری گمشدہ نا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیرہ بگٹی، مشکے آواران اور مکران کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن بدستور جاری ہیں جہاں درجنوں کے حساب سے معصوم اور بیگناہ لوگوں کو غیر قانونی حراست میں لیکر لاپتہ کیا جا رہا ہے، لوگوں کے گھروں کو جلا کر مال مویشیوں کو چرا کر انہیں نقل مکانی پہ مجبور کیا جا رہا ہے –