بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ نئے میڈیکل کالجز کے حوالے سے حکومتی عدم دلچسپی باعث تشویش اور طلباء میں مایوسی کا سبب بن رہی ہے. تعلیمی ایمرجنسی کا نعرہ لگانے والے چار سال سے تین میڈیکل کالجز کو فعال نہیں کر سکے جو کہ بلوچستان حکومت کے نااہلی کا ایک کھلا ثبوت ہے۔تعلیمی ایمرجنسی صرف اخبارات تک محدود ہیں اور پچھلے چارسالوں سے صوبے میں تعلیمی نظام بہتر ہونے کی بجائے ابتری کی طرف سفر طے کر رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ سیکرٹری صحت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی بھی ترجیحاتی بنیادوں میں اس مسئلے کو حل کرنے سے قاصر ہے کیونکہ اس کی راہ میں بیوروکریسی رکاوٹ بنی ہوئی ہے. بیوروکریسی اور نام نہاد حکمران بلوچستان میں تعلیمی ترقی کے خواہاں نہیں اور شروع سے انکی کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی ہو.
ترجمان نے مزید کہا کہ سیکرٹری صحت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی بھی ترجیحاتی بنیادوں میں اس مسئلے کو حل کرنے سے قاصر ہے کیونکہ اس کی راہ میں بیوروکریسی رکاوٹ بنی ہوئی ہے. بیوروکریسی اور نام نہاد حکمران بلوچستان میں تعلیمی ترقی کے خواہاں نہیں اور شروع سے انکی کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی ہو.
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد پر ذمہ داری بنتی ہے کہ اس حوالے سے آواز اٹھائیں کیونکہ بلوچستان میں گرتی ہوئی اس شعبے کو نئے میڈیکل کالجز ہی سہارہ دے سکتے ہیں.