اسلام آباد: پشتون رہنماوں کی بلوچ طلباء کی عیادت، محکوم قوموں کے درمیان مسائل حل ہونے چاہیے – رہنماء

376
فائل فوٹو

پشتون تحفظ موومنٹ اسلام آباد کابینہ اور سینئر رہنماؤں نے تحریک کے سربراہ منظور پشتین کے حکم پر قائد اعظم یونیورسٹی میں زخمی ہونے والے بلوچ طلبا کی عیادت کی۔

اس موقع پر وفد نے کہا کہ دونوں مظلوم و محکوم قوموں کے درمیان مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سربراہ پی ٹی ایم نے بھی واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے کہا ہے کہ دو محکوم اور مظلوم قومیں بلوچ اور پشتون کے نوجوانوں کی قائداعظم یونیورسٹی میں آپس میں لڑائی کا سُن کر بہت دُکھ اور افسوس ہوا۔

منظور کا کہنا تھا کہ ‏ہم کوشش کرینگے اور درخواست کرتے ہیں کہ دونوں بھائی تنظیمیں آپس میں صلح کر کے بھائی چارہ قائم کرے۔ ‏ہر صورت میں دونوں اطراف کا نقصان ہم سب کا نقصان ہے۔

دوسری جانب نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے چیئرمین محسن داوڑ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ میں نے اختر مینگل صاحب سے رابطہ کیا ہے تاکہ بلوچ اور پشتون طلباء کو اکٹھا کیا جاسکے اور ان کے مسائل کو حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ مظلوموں میں اختلافات ظالم کی فتح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ پشتون اتحاد قائم رہنا اور رکھنا اہم ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قائم قائد اعظم یونیورسٹی میں طلبہ گروہوں میں تصادم ہوا تھا ۔

یونیورسٹی میں پشتون اور بلوچ طلبا کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 30 بلوچ طلبہ زخمی ہوگئے۔

QAU کے دیگر بلوچ طلباء کا دعویٰ ہے کہ پشتون دکانداروں، نانبائیوں، ہوٹلوں کے عملے اور مالکان، لاہور اور پشاور سے آنے والے پشتون طلباء نے لاٹھیوں اور کلہاڑیوں سے بلوچ طلباء پر حملہ کیا۔

تصادم کے دوران 15 کے قریب بلوچ طلباء کو ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ تصادم میں 30 کے قریب بلوچ طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔