گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار براہوئی زبان کے معروف شاعر خواجہ مزمل کے لواحقین نے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے کوشاں تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں کے ساتھ آج کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کی ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ مزمل کے والد حاجی محمد حنیف نے کہا کہ 26 فروری کے دن قمبرانی روڈ پر واقع دکان میں بیٹھا ہوا تھا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکار گاڑیوں میں آئے مجھ سے میرا نام پوچھا، نام بتانے کے بعد انہوں نے مجھے گاڑی میں بیٹھنے کو کہا کہ جب میں بیٹھ گیا تو انہوں نے میری موبائل چھین لی اور کہا کہ ہمیں اپنے گھر لے چلو، جب ہم گھر کے سامنے پہنچے تو میں نے کہا کہ یہ ہے جس کے بعد انہوں نے مجھے نہ اترنے کا حکم دیکر خود گھر میں گھس گئے ۔
انہوں نے کہا کہ گھر کی تلاشی لی جب انہیں غیر قانونی کوئی چیز ہاتھ نہ لگا تو میرے بیٹے کو حراست میں لیکر لے گئے ۔
انہوں نے کہا کہ جس کے بعد ہم علاقے کے تھانہ گئے کہ درخواست دیں کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے میرے بیٹے کو میرے آنکھوں کے سامنے اٹھاکر لاپتہ کردیا ہے، ایف آئی آر کاٹ لیں تو متعلقہ تھانے نے یہ کہہ کر ایف آئی آر کاٹنے سے انکار کیا کہ ہم کسی بھی فورس کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹ سکتے ۔
حنیف قمبرانی نے حکام و عدالت سے اپیل وہ اس کے بیٹے کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔