بلوچستان کی صورتحال مشرقی وسطٰی کے جنگ زدہ ممالک کی صورتحال سے مختلف نہیں ہے: بی ایس او آزاد

287

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بولان، کولواہ ، مشکے اور دشت میں فوجی کاروائیوں کے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جنوبی ایشیا ء کی جنگ زدہ خطہ ہے یہاں کی صورتحال مشرقی وسطٰی کے جنگ زدہ ممالک کے صورتحال سے مختلف نہیں ہے۔ پاکستان چائنا پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) منصوبے کو کامیاب کرنے کیلئے بحیثیت قوم بلوچوں کی وجود کو ختم کرنے کیلئے طویل بلوچ نسل کشی منصوبے پر عمل پیرا ہے۔چائنا کی عسکری و معاشی مدد سے پاکستان بلوچستان میں بلوچ عوام کے خلاف جدید ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے ۔ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوج نے وحشیت کے تمام حد پار کردیئے انسانی بستیاں شدید فضائی حملوں کے زد میں ہے پاکستانی فوج کے بربریت سے کوئی بلوچ گھرانہ محفوظ نہیں ہے ۔رواں ہفتے بولان کے مختلف علاقوں میں شدید نوعیت کے فوجی کاروائی کے دوران درجنوں لوگ گرفتار نامعلوم مقام پر منتقل کردیئے گئے ۔

مقامی ذرائع کے مطابق بولان کے علاقوں کمان، گڑانگ، بزگر اور غربوک سے بڈھو مزارانی، شادی گل چھلگری، میشدار سمالانی، گل حسن سمالانی، لالو مزارانی اور گلاب خان مزارانی ، حضل خان مزارانی ، فضل خان مزارانی،جو آپس میں بھائی ہے ۔ مراد علی لانگھانی اور اس کے بیٹے آپورسی لالو پیردانی کے دو جوانسال بیٹے لاپتہ ہیں جبکہ بولان کے علاقے انڈس چلھڑی سے لاپتہ ہونے والوں میں حاجی عزیز سمالانی عمر چالیس سال پیشہ مالداری، جلمب ولد طور خان مزارانی عمر 43سال پیشہ مالداری، جمعہ خان محمد حسنی عمر 75سال پیشہ چرواہا، پیرو محمد حسنی عمر80سال، پیشہ زمینداری، اپوڑسی محمد حسنی عمر 42سال پیشہ زمینداری ، غازوسمالانی عمر 35سال پیشہ مالداری، اکبر سمالانی عمر 40سال پیشہ مالداری ، تیمور خان عمر 38سال پیشہ زمینداری، شیر خان ولد تیمورخان عمر 30سال پیشہ مالداری شامل ہیں واضح رہے اس سے قبل خود فورسز نے بھی بولان کے مختلف علاقوں سے 20افراد کی گرفتاری و نامعلوم مقام پر منتقلی کی تصدیق کی تھی۔گذشتہ روز کولواہ کے علاقے شندی، بارکنڈ، تنزیلا اور دیگر علاقوں کے آبادیوں میں شدید فضائی بمباریوں کا آغاز جو تاحال وقفے وقفے سے جاری ہے مختلف علاقوں سے موصول ہونے اطلاعات کے مطابق فضائی بمباریوں سے چالیس کے قریب گھر تباہ ہوگئے جبکہ فضائی بمباریوں سے ہلاکتوں بھی اطلاعات ہیں مقامی ذرائع کے مطابق بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست کے بعد لاپتہ کیاگیا ہے جن میں درجنو ں سے زائد زخمی ہیں ۔جبکہ مشکے کے علاقے سنیٹری ، رونجان ، نیوانی، گجلی، نلی، گھرہوک، کھلان، زنگ ، پتندرکو پاکستان فوج نے مکمل سیل کرکے ان علاقوں میں فوجی کاروائیوں کے دوران خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کئی افراد کو گرفتار کرکے آرمی کیمپ منتقل کرنے کے بھی اطلاعات ہیں واضح رہے کہ مشکے میں وقفے وقفے سے شدید نوعیت کے فوجی کاروائیاں جاری ہیں ۔گذشتہ روز دشت کے علاقے دڑامب اور سیائیجی کے علاقوں کو گھیرے میں لیکر ریائشیوں کے علاقوں کو آمد و رفت کیلئے مکمل بند کردیا ہے ان علاقوں میں مزید فوجی کیمپ قائم کیے جارہے ہیں واضح رہے کہ اس علاقے کو فورسز نے 6جنوری سے محاصرے میں لیا ہوا ہے ۔ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان بھر میں پاکستانی فوج کی بربریت اپنے انتاء کو پہنچ چکی ہے عام بلوچوں کی زندگیاں کسی بھی صورت محفوظ نہیں ہے ۔

ترجمان نے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لوکل میڈیا ریاست کا ہمنوا بناہوا ہے بلوچ نسل کشی میں برابر کے شریک ہے لیکن عالمی میڈیا بھی کسی صورت بلوچستان جیسے جنگ زدہ خطے کو مکمل نظر انداز کررہا ہے جو تمام تر صحافتی اصول اور اخلاقیا ت کی پامالی ہے ۔بلوچستان کے صورتحال کے حوالے سے عالمی میڈیا اور مہذب ممالک کے خاموشی بلوچ نسل کشی کیلئے پاکستان جیسے جنونی ریاست کو مزید توانائی فراہم کررہا ہے ۔ترجمان نے دنیا کے تمام بااثر ممالک سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلوچستان میں عالمی انسانی حقوق کی قوانین کے سنگین پامالیاں کررہا ہے دنیا کے بااثر ممالک پاکستان جیسے مذہبی انتاء پسند ریاست کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرکے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کردیئے جائے ۔