بلوچستان کی سیاسی ،مذہبی ،قوم پرست جماعتوں اور طلباء تنظیموں نے مطالبہ کیاہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم سینکڑوں بلوچ پشتون طلباء کیخلاف قائم مقدمات واپس لیکر انہیں رہا کیاجائے ،بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء پر تشدد کا مقصد انہیں اعلیٰ تعلیم سے دور رکھنا ہے بلکہ اس طرح کے واقعات سے صوبوں کے درمیان دوریاں بڑھنے اورنفرتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ان خیالات کااظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء حاجی میر لشکری رئیسانی ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ،جمعیت علماء اسلام (نظریاتی )کے ضلعی صدر مولانا قاری مہر اللہ، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی )کے آصف بلوچ، رشید خان ناصر ، بلال کاکڑ،پی ایس ایف کے ملک انعام کاکڑ ، بی ایس او کے منیر جالب نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
،انہوں نے کہاکہ بلوچ پشتون طلباء پر اس سے قبل بھی اسلامی جمعیت طلباء کی جانب سے نہ صرف حملے کئے گئے ہیں بلکہ انہیں یونیورسٹی سے بے دخل کرنے کی بھی کوششیں کی جاتی رہی ہے گزشتہ دنوں پنجاب یونیورسٹی میں مذکورہ تنظیم نے بلوچ پشتون طلباء کو تشدد کانشانہ بنایا بلکہ ان کے ہاسٹلز پر بھی حملے کئے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ پنجاب پولیس نے بھی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بلوچ پشتون طلباء کے خلاف کریک ڈاؤن کیا اور 200کے لگ بھگ طلباء کو گرفتار کرکے انہیں ریمانڈ پر بھیج دیاہے ،گرفتار طلباء میں زخمی بھی شامل ہیں جنہیں ابتدائی طبی امداد تک نہیں دی جارہی اس طرح کے اقدامات نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس کا مقصد بلوچستان کے طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے محروم رکھنا ہے ہم تمام سیاسی مذہبی اور قوم پرست جماعتیں اور طلباء تنظیمیں بلوچ پشتون طلباء پر تشدد اور ان کی گرفتاریوں وجھوٹے مقدمات کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان پہلے ہی تعلیمی میدان میں ملک کے دیگر اکائیوں سے پیچھے ہیں ہم کسی صورت اپنے نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازشوں اور کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ،انہوں نے کہاکہ بلوچ پشتون طلباء کے ساتھ ناروا سلوک نفرتوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اور اس سے صوبوں میں دوریاں پیدا ہونگی انہوں نے کہاکہ بلوچ پشتون طلباء پر حملے کرنے والوں نے 1947ء سے لیکر اب تک نہ صرف بلوچستان کو پسماندہ رکھاہے بلکہ انہی لوگوں نے یہاں وسائل کی لوٹ مار بھی کی ہے ،انہوں نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ پشتون طلباء پر تشدد اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات اور گرفتاریاں لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ سقوط ڈھاکہ کی موجب بھی یہی مذہبی جماعت بنی جس کی طلباء تنظیم نہتے پشتون بلوچ طلباء پر حملے کرکے نفرتوں کو پروان چڑھارہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ہم سینئر قانون دا ن اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر اوربلوچستان کے وکلاء تنظیموں کی جانب سے بلوچ پشتون طلباء کے خلاف قائم مقدمات میں ان کی طرف سے پیش ہونے کے فیصلے کو خوش آئند سمجھتے ہیں بلکہ ان کے اس اعلان اور اقدام پر ہم ان کے شکر گزار بھی ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں وکلاء کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ پنجاب حکومت فوری طور پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء پر حملہ کرنے والی تنظیم کے خلاف کریک ڈاؤن کرے بلکہ بلوچ پشتون طلباء کو رہا کرکے ان کے خلاف قائم کئے گئے مقدمات کو واپس لیں بصورت دیگر بلوچستان کی تمام سیاسی ،مذہبی ،قوم پرست جماعتیں اور طلباء تنظیمیں اس سلسلے میں مشترکہ لائحہ عمل طے کریگی جس کی ذمہ داری حکومت پنجاب اور حملہ کرنے والی طلباء تنظیم پر عائد ہوگی ۔