جون 2017 کو بلوچستان کے صنعتی شہر حب کے دارو ڈھورہ میں آنے والا سیلاب ایک درجن سے زائد افراد متعدد گھر بہا کر لے گیا تھا۔
یہ سیلاب حب کے رہائشی غلام نبی سرمستانی کے والد، والدہ، دو بہنیں ، بیٹا سمیت خاندان کے دیگر ساتھ افراد بمعہ گھر بہا کر لے گیا۔
بلوچستان میں آنے والے قدرتی آفت میں متاثر ہونے والے کئی ہزار خاندان آج بھی امداد کے متاثر ہیں ان میں غلام نبی سرمستانی بھی شامل ہے۔
اہل علاقے کے مطابق آج تک حکومت نے کسی متاثرہ خاندان کی مالی مدد نہیں کی اور یہاں سیلاب کے دوران منتخب نمائندے مختلف سیاستدان آئے دعوے کیے لیکن وہ وعدے وفا نہ ہوئے۔
غلام نبی سرمستانی کے مطابق وہ اس وقت محنت مزدوری کرکے اس شدید مہنگائی میں بچوں کا پیٹ بمشکل پالتا ہے لیکن وہ آج بھی گھر کے سائے سے محروم ہیں۔ شدید سردی، گرمی یا بارش میں غلام نبی اپنے بچوں کے ہمراہ مزید مشکلات کے شکار ہوتے ہیں۔
وہ حکومت بلوچستان سے کسی پکے گھر کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں بلکہ سیلاب متاثرین کے لئے آنے والے یو این ایچ سی آر کے ان خیموں سے ایک مانگ رہا ہے جو حکومتی اتحاد جمیعت کے جلسے میں کالین کے طور پر استعمال ہوئے تھے۔
سرمستانی ایک بار حکومت بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ اسے ایک چھت فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو ایک سائے فراہم کرسکے۔