پاکستان مشعال ریڈیو سے پابندی ہٹا دے : امریکہ

291

امریکہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد میں امریکی امداد پر چلنے والی ریڈیو مشعال کی نشریات پر عائد کی جانے والی پابندی ہٹائی جائے۔

جمعرات کو امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ہیتھر نوئرٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’19 جنوری کو پاکستان کی وزرات داخلہ کی جانب سے ریڈیو فری یورپ /ریڈیو فری لیبرٹی کے ریڈیو مشعال پر لگائی جانے والی پابندی کے حکومتی فیصلے پر امریکہ کو تشویش ہے۔ ہم نے پاکستانی حکومت کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے اور ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے ریڈیو مشعال کو بند کرنے کا فیصلہ واپس لے۔‘

خیال رہے پاکستان کی جانب سے ریڈیو مشعال کی نشریات پر پابندی ایسے وقت لگائی گئی ہے جب امریکہ اور پاکستان کے درمیان گشیدگی عروج پر ہے۔

امریکہ نے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتے رواں ماہ ہی پاکستان کو دی جانے والی تقریباً دو ارب ڈالر کی امداد روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے بهی تمام تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا۔

ریڈیو مشعال کی انتظامیہ نے بدھ کو حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تها کہ ان کے صحافیوں کو بغیر خوف و خطر کام کرنے دیا جائے۔

اس سلسلے میں ریڈیو کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے مشعال ریڈیو پر یہ الزم لگایا ہے کہ وہ پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کر رہا ہے جس کے بعد وزرات داخلہ نے 19 جنوری کو اسلام آباد میں ریڈیو مشعال بیورو کو بند کر دیا۔‘

ریڈیو انتظامیہ نے مزید کہا کہ ’پشتو زبان میں چلنے والی ریڈیو مشعال کی نشریات ایک پبلک سروس ہے جس کا مقصد انتہا پسندی اور اس کے پیچهے کارفرماں سوچ سے نمٹنا ہے۔’

پشتو میں چلنے والی ریڈیو مشعال کی نشریات کو بند کرتے ہوئے پاکستانی وزرات داخلہ کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ‘ریڈیو پر چلنے والے پروگرامز کے چار اہم پہلو ہیں جس میں پاکستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر دکهایا گیا ہے جو انتہا پسندوں کو مخفوظ پناہ گاہیں مہیا کرتا ہے، انتہاپسندی کا گڑھ ہے، پاکستان کو ایک ناکام ریاست پیش کیا گیا جو اپنے شہریوں اور خصوصاً اقلتیوں کو تحفظ مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ خیبرپختواخوا، فاٹا اور بلوچستان کی پشتون عوام کو ریاست سے نالاں دکهایا گیا، ریاستی اداروں کے خلاف عوام کے ایک مخصوص طبقے کو بهڑکانے کے لیے حقائق کو صحیح طریقے سے بیان نہیں کیا جا رہا۔’

بیشتر سماجی کارکن پاکستان حکومت کے اس اقدام کو آزادی رائے پر قدغن قرار دے رہے ہیں۔ انٹرنیشنل انڈیکس آف پریس فریڈیم پر پاکستان مسلسل صحافیوں کے لیے خطرناک ملکوں کی فہرست میں ہے۔

بیشتر ممالک میں صحافیوں کو محض اپنی ذمہ داری پوری کرنے پر ہراساں کیے جانے کے سلسلے میں امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تها ‘امریکہ ان ملکوں میں صحافیوں کو ہراساں کرنے، ان پر ہونے والے حملوں اور گرفتاریوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ مطالبہ کرتا ہے کہ آزادی رائے کے عالمی اقدار کو ٹهیس نہ پہنچائی جائے۔‘