بہتر
تحریر: مہربان بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
زندگی تب بہتر ہوتی ہے جب انسان حق و سچ کا راستہ اپنا کر ہر اس نا انصافی و ظلم کہ خلاف بولے،لکھے اور لڑے جو اس پر بالجبر مسلط کی گئی ہے۔
ہاں بہتر ہے ہر وہ عمل جس میں سچائی ہو مہر ہو مزاحمت ہو اور اپنے بقاء کہ لیے لڑنا ہو۔ ہاں بہتر ہے ہر وہ انسان جو غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر اپنے آپ کو بلوچ قومی آزادی کی جہدوجہد کو جاری رکھنے کی لیے قربان کرے اور ساتھ ساتھ قوم کہ لیے اپنا سب کچھ قربان کرے۔
ہاں بہتر ہے ہر وہ زندگی جو قبضہ گیر کہ سامنے جھکنے کہ بجائے اس سے مزاحمت کو ترجیح دے،چونکہ مزاحمت ہی وہ واحد رستہ ہے جو ایک محکوم قوم کو قابض کہ مضبوط پنجوں سے آزاد کراتا ہے،
جاپانی جنگجووں میں ایک روایات تھی وہ اپنے ان ساتھی جو محاذ جنگ پے مارے جاتے تھے ان کے لیے غم نہیں کرتے تھے کیونکہ ان کے لیے قربان ہونے کا مطلب تھا۔کسی خاص زمہ داری و مقصد کے لیے جان دینا۔
اور اس کہ برعکس وہ اپنے ان ساتھیوں کے لیے غم کرتے تھے جو محاذ پر نہیں بلکہ بوڑھا ہوکر وباء و بیماریوں سے مرتے تھے۔
آج جاپانی قوم لاکھوں مصیبتوں سے دوچار ہونے کے باوجود بار بار کھڑے ہوکر دنیا میں اپنا لوہا منواتے ہیں، کیونکہ ان کے بقول وہ زندگی فضول ہوتی ہیں، جس میں کچھ بہتر عمل نا ہو۔
گوریلا کمانڈر شہید نصیب اللہ بنگلزئی عرف جہانگیر بلوچ، شہید فیصل بنگلزئی اور حق و سچ کے راستے پہ جام شہادت نوش کرنے والے ہر وہ بلوچ فرزندان وطن زادوں کی زندگیاں ان ہزاروں زندگیوں سے بہتر تھے جو کچھ کرنہ سکے ان کی شاہانہ موت بھی ان لاکھوں موتیوں سے بہتر جن کی نا کسی کو خبر ہوتی ہیں اور نہ پتہ درحقیقت شہید فیصل و شہید نصیب جیسے نڈر لوگوں کی وجہ سے بلوچ آج دنیا جہاں میں ایک الگ تاریخ رکھتی ہے۔
شہید کمانڈر نصیب اور شہید کمانڈر فیصل جیسے بلوچ سرمچاروں کی شب و روز کی محنت کہ سبب آج بلوچ قوم دنیا میں ایک بہادر قوم کی شناخت رکھتی ہے،اور بلوچ قومی تحریک آج جو ارتقائی مرحلہ سے گزر رہا ہے وہ درحقیقت شہید فیصل اور شہید نصیب جیسے قربانیوں سے سرشار لوگوں کی وجہ سے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں