ہفتے کے روز کوئٹہ پریس کلب میں آل بلوچستان پراپرٹی ڈیلرز اینڈ بلڈرز ایسوسی ایشن کے صدر امیرحمزہ اور دیگر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے احکامات کے باوجود چیف سیکرٹری بلوچستان فراڈ میں ملوث جوائنٹ سب رجسٹرار کیخلاف کسی بھی کارروائی سے گریزاں ہیں، جو صوبائی وزیر کے ایما پر مذکورہ بدعنوان عملے کو تبدیل نہیں کیا جا رہا،تحصیل کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے 8ارب روپے صوبائی حکومت کو جاری کئے لیکن اس پر تمام ریکارڈ کمپیوٹرائز ڈ ہونے کی بجائے صرف ایک موضع کا ریکارڈ ہی مکمل ہوسکا ہے۔
امیر حمزہ نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے جس میں چیف سیکرٹری بلوچستان کو حکم دیا گیا ہے کہ جوائنٹ سب رجسٹرار عبدالصمد لہڑی کی پوسٹنگ کو غیر قانونی ہے جلد جوائنٹ سب رجسٹرار کی ایماندار گریڈ 17کا آفیسر تعینات کیا جائے مگر افسوس نہ ہی چیف سیکرٹری بلوچستان اور نہ ہی جوائنٹ سب رجسٹرار کا حکم مانا گیا، اسلام نے بھی سبق دیا ہے کہ دنیا میں سب سے مقدس ادارے عدالت ہے، ہماری جلیل القدر صحابہ ؓنے بھی عدالت کا حکم مانا ہے، اور عدالت کے فیصلوں کا احترام کیا ہے، مگر یہاں پر ایک بدعنوان جوائنٹ سب رجسٹرار عدالت کا فیصلہ ماننے سے انکاری ہے، اور اپنے ساتھ بد نام زمانہ کلرک فریدخان، اور سنگین خان کو بھی ساتھ رکھا ہے، جو عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور اب تک سینکڑوں جعلی رجسٹریاں کی ہیں، ان تینوں کیخلاف ایف آئی اے نے انکوائری کی ہے، اور فراڈ ثابت ہونے پر ان کو سیٹ سے ہٹا کر ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی ہے، نیب نے بھی پراپرٹی ایسوسی ایشن کے فراہم کردہ ثبوتوں پر انکوائری کی۔
انہوں نے کہا کہ معزز عدالت اپنے فیصلے پر عملدرآمد کرائے اور مذکورہ افسران کو سیٹوں سے ہٹا کر ان کی جگہ ایماندار افسروں کو تعینات کیا جائے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میں چیف سیکرٹری کے پاس بھی عدالتی فیصلہ لے گیا، لیکن وہ ایک صوبائی وزیر کے بھائی ہونے کی وجہ سے انکا ٹرانسفر نہیں کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیر جعفر خان مندوخیل کے دور میں 8ارب روپے تحصیل ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلئے جاری کئے لیکن افسوس سوائے ایک موضع کے باقی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہ ہو سکا۔