شہدائے گورکوپ کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

578

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے شہدائے گورکوپ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے  کہا کہ پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں چار سرمچار شہید ہوئے۔ انہوں نے نہایت بہادری سے دشمن فوج کا مقابلہ کیا۔ جھڑپ میں قابض فوج کو فضائی مدد بھی حاصل تھی۔

میجر گہرام بلوچ نے کہا 16 جنوری 2023 کو پاکستانی فوج کی جاسوس اور ڈرون طیاروں نے ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ کی مشرقی پہاڑیوں میں فضائی گشت شروع کیا۔ اس صورتحال کو دیکھ کر سرمچار فوری طور پر اپنے موجودہ ٹھکانے سے دْور چلے گئے۔ اسی دن سورج غروب ہونے سے پہلے ایک ڈرون نے وہاں تین میزائل داغے، لیکن اس سے پہلے سرمچاروں نے وہ جگہ چھوڑ دی تھی۔ رات کو جاسوس طیاروں کی مسلسل گشت اور ڈرونز کی جانب سے بمباری کی وجہ سے سرمچاروں نے یہ علاقہ چھوڑنے کی کوشش کی تو تاریکی میں دشمن کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔  سرمچار چھوٹے چھوٹے گروپ تشکیل دیکر مختلف سمت میں روانہ ہوتے ہیں۔

میجر نے کہا کہ اس دوران مسلسل دو دن تک جاسوس اور ڈرون طیاروں کا گشت جاری رہا ہے۔

ترجمان کے مطابق 17 جنوری 2023 کو صبح گیارہ بجے کے قریب گن شپ ہیلی کاپٹرز اس ٹھکانے سے دْور اسی پہاڑی سلسلہ میں کمانڈوز اتارتے ہیں تو سرمچار ان پر شدید حملے شروع کر دیتے ہیں،یوں دشمن فوج اور سرمچاروں کے درمیان ایک طویل جھڑپ شروع ہوتی ہے جو تین گھنٹے جاری رہتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس جھڑپ میں دشمن فوج کے کئی کمانڈوز ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ مادرِ وطن کی دفاع میں چار سرمچار عامر خان عرف عابد جان، یحییٰ جان عرف کمبر جان، رضا عرف گزین اور ممتاز ولد قاضی عرف ملا یاسر نے جام شہادت نوش کیا۔  

بیان کے مطابق اس دوران ڈرون طیاروں کے ذریعے تین میزائل فائر کئے جاتے ہیں لیکن وہ جنگ میں مصروف سرمچاروں کو نشانہ نہیں بنا سکتے ہیں۔ شہید عابد جان اور گزین جان کو صرف ایک ایک گولی لگی ہے۔ امکان یہی ہے کہ انہوں نے آخری گولی اپنے آپ کو مارنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر جام شہادت نوش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عامر خان عرف عابد جان ولد مِسکان سکنہ تجابان ہوشاب 2014  سے مسلح جدوجہد سے وا بستہ تھے اور 24 دسمبر 2018 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ وہ اس وقت تنظیم میں کیپٹن کے عہدے پر فائز تھے،وہ ایک تعلیم یافتہ اور سیاسی شعور سے آراستہ نوجوان تھے، اسے جس جس علاقے میں ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں، وہاں اس نے علاقے کے لوگوں کے ساتھ نہایت ہی اچھے تعلقات استوار کئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ  یحییٰ جان عرف کمبر جان ولد ڈاکٹر  آسمی سکنہ  پیدارک، درمکول نے شروع کے دو سالوں میں شہری نیٹ ورک میں خدمات سرانجام دیں۔ پھر  25 مئی 2022 کو بلوچستان کی پہاڑوں میں سرمچاروں کی کیمپ میں شامل ہوئے۔ وہ ایک دلیر اور جنگجو سرمچار تھے۔

رضا عرف گزین ولد واحد بخش سکنہ گورکوپ سالاچ نے 2015  میں بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا اور شہادت تک دشمن کے خلاف مسلسل جدوجہد میں مصروف رہے۔

اس جھڑپ میں ساتھی تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا سرمچار ممتاز ولد قاضی عرف ملا یاسر شہید ہوئے۔ وہ 2017 سے بلوچستان کی آزادی کیلئے مسلح جدوجہد میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔

ترجمان نے شہید سرمچاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خون رائیگان نہیں جائے گا۔ شہدا کے خون کا حاصل بلوچستان کی آزادی ہے اور آزادی بلوچوں کا مقدر ہے کیونکہ وہ حق اور سچائی اور اپنی سرزمین کے دفاع کیلئے لڑ رہے ہیں۔ فتح اور کامیابی ہمیشہ سچائی کی ہوتی ہے۔