بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ پاکستان بلوچ قومی تحریک کے خاتمے کے لئے یکے بعد دیگرے تما م علاقوں پر چڑھائی کررہاہے اورتمام عالمی اورانسانی اقدار کی مکمل خلاف ورزیاں جاری ہیں ،پاکستان تمام تر فوجی بربریت اورمظالم کے باوجود بلوچستان میں قومی تحریک کے کچلنے میں ناکام اورقومی محاذپر شکست سے دوچارہے، اسی نفسیاتی شکست نے پاکستان کو اس حدتک حواس باختہ کردیاہے کہ اس نے پورے بلوچستان میں آگ اورخون کا جو کھیل سترہ سال قبل شروع کیاتھا اس میں نئی تیزی اور شدت لاچکاہے،ہم واضح کرتے ہیں کہ بلوچ نسل کشی میں پاکستان تنہا نہیں بلکہ چین بھی پاکستان کے جنگی جرائم میں شریک ہے ،اورپاکستان بلوچ قوم کے خلاف مختلف کثیرالجہتی منصوبے عمل میں لاچکاہے، جن میں اسلام کے مقدس نام پر قائم کئے جانے والے پراکسی دہشت گرد تنظیم،جرائم پیشہ ٹولے ،منشیات کے عالمی اسمگلر وں کو ریاستی سرپرستی کے ساتھ نیشنل پارٹی و دیگر پارلیمانی جماعتوں کے چھتری تلے منظم کیاجاچکاہے اور نیشنل پارٹی بڑے شدومد کے ساتھ پاکستان کے ساتھ بلوچ نسل کشی اور استحصالی پروگراموں کی تکمیل میں بلوچ مزاحم قوتوں کے خاتمے کے لئے جنگی جرائم میں ملوث ہورہاہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس مشکل مرحلے میں بلوچ قومی تحریک کے خلاف پاکستانی کاروائیوں نے بلوچ قوم کے دوست اوردشمنوں میں تفریق کو آسان اور واضح کردیاہے ایک طرف بلوچ وطن کوپاکستان کے لگائی آگ نے پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیاہے تودوسری طرف پاکستان کے جنگی جرائم میں معاونین نئے انتخابات میں اپنے تنخواہ بڑھانے کے لئے مختلف روپ بدل بدل کر بلوچ عوام کو گمراہ اور تحریک آزادی سے بدظن کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ وہ آئندہ کٹھ پتلی کے منصب سے محروم نہ بن جائیں ،آج تاریخ کے اس اہم موڑ پر یہ تو ثابت ہوگیاہے کہ غلامی کو طول دینے اور قومی تحریک کے دشمنوں کی کتنے چہرے اور کتنے طریقہ واردات ہیں ،بلوچ کے نام پر، اسلام کے نام پر،بلوچ حق خود ارادیت کے نام پر شوروغوغا کرنے والوں کی اصل حقیقت آج پوری طرح عیاں ہوچکاہے کہ یہ تما م یکساں طورپرچند مراعات کی حصول کے لئے آج دشمن کے سامنے سجدہ ریزاورپاکستان کے جنگی جرائم میں برابرکے شریک ہیں ۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ چند روز قبل پاکستانی فوج نے زعمران پر چڑھائی کرکے پورے علاقے کے داخلی اورخارجی راستوں کو مکمل طورپر بندکردیاگیاہے ،زعمران میں دشتک کے سکول اور ہسپتال کو فوجی کیمپ میں تبدیل کردیاہے علاقے کے مکین اب تک فوجی حصا ر میں ہیں ،راستوں کی بندش سے روز مرہ کے اشیاء کا قلت پیدا ہو چکا ہے،علاقے میں موجود پانی کے ذرائع پربھی فوج نے قبضہ کرلیاہے ،کئی روز سے جاری آپریشن میں دشتک ،جالگی ،کوتان،پگنزاں سے اب تک ستر گاڑیاں فوج نے چھین لئے ہیں واضح رہے یہ علاقے دورافتادہ ہیں اس وقت بلوچستان میں گھروں کو لوٹنا اورنذرآتش کرنا معمول بن چکاہے لیکن ایسے علاقوں میں فوج رسد یااپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے لوگوں کے گھروں کو لوٹتاہے اوراس کے بعد گھروں کونذرآتش کرتاہے لوگوں کے سالوں کی محنت سے تیارگھرایک آن میں اشیاء سے خالی اورراکھ کا ڈھیر بن جاتے ہیں ،حالیہ مہینوں میں فوج کے ہاتھوں گھروں کو لوٹنے اورنذرآتش کے کے ساتھ ساتھ گاڑیاں چھینے کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے،جنہیں فوجی ڈپلائمنٹ کے لئے استعما ل کے ساتھ ساتھ ڈیتھ سکواڈز کو فراہم کیاجاتاہے ۔
کیچ کے علاقے ہوشاپ تل سراورشاپک و اسکے گرد نواع میں فورسز نے آبادیوں کا محاصرہ کر کے آپریشن شروع کر دیا ہے،گھر گھر تلاشی کے دوران لوٹ مارجاری ہے ،کئی مقامات پر فوج نے خواتین و بچوں کو اذیت کا نشانہ بنایاہے ۔
مشکے کے علاقے گجلی،کُھلان،زنگ،کوپ اسپیت کے پہاڑی علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری ہے اس آپریشن کومشکے سے رونجھان تک پھیلادیاگیاہے اس آپریشن میں فوج کے ساتھ سردارعلی حیدرکے ڈیتھ اسکواڈ بھی شریک ہے، زمینی فوج کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹر بھی شیلنگ کررہے ہیں ۔
پیدارک درمعکول میں نیشنل پارٹی کے سردارعزیزکے ڈیتھ اسکواڈ گزشتہ کئی سالوں سے آزادی پسند بلوچ جہدکاروں اور ان کے ہمدردوں کے قتل و گمشدگی سمیت کئی جنگی جرائم میں ملوث ہے ،یہ لوگ پیدارک ، درمعکول اوران سے ملحق علاقوں میں منشیات ،اغواء برائے تعان اور دیگر سماج اور انسان دشمن کاروائیاں کررہے ہیں، گزشتہ روز انہوں نے شہید اسلام بلوچ کے گھر پر حملہ کرکے گھر وں کومسمار کرکے گھروں میں موجوداشیاء کو لوٹ لیاگیا۔واضح رہے کہ22مارچ 2014کو پاکستانی فوج نے سردارعزیزکے ڈیتھ سکواڈکے ساتھ مل کراسلام بلوچ کے گھر پر حملہ کرکے اس کے خاندان کے 5افراد کو شہید کردیا جن میں شہید کمال کہدائی ، شہید سمیر کمالان،شہید اکرام بلوچ اور شہید مراد حاصل شامل ہیں ۔ اُس حملے میں اس خاندان کے کئی افراد زخمی ہوگئے تھے ان مظالم کے بعدشہداء کے وارثوں نے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کی اورآج تک انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں، جدوجہد آزادی میں ایسے قربانی دینے والے خاندانوں کی تعدادآج ہزاروں میں ہے ۔
ڈیرہ بگٹی میں گز شتہ روز پیر کوہ سے فورسز نے لال بگٹی اور رحمت اللہ کو لاپتہ کردیاان علاقوں میں آپریشن جاری ہیں ۔ دونوں افراد پیشے سے کاروباری و دکاندار ہیں، آواران کے علاقے جھکرو،درمان بھینٹ ،دراسکی ،لنڈکی میں پاکستانی آرمی اور ڈیتھ اسکواڈنے آپریشن شروع کیاہے اوریہ علاقے بھی محاصرے میں ہیں یہاں بھی دوگاؤں کو نذرآتش کیا گیاہے ،داخلی و خارجی راستوں کی بندش سے خواتین و بچوں سمیت علاقے کے مکین فوجی محاصرے میں ہیں۔
ہفتہ کے روز سے کیچ کے علاقے گورکوپ میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری ، زمینی فوج نے کے ساتھ ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی پروازاور شیلنگ کررہے ہیں گورکوپ کے مختلف علاقوں،جمک،لنجی،سری کلگ،سہرودی،میانی کلگ ،سولانی میں آبادیوں پر شیلنگ اور گھروں کو نذر آتش کیاجارہاہے و خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اورکئی افراد کوحراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیاگیاہے ۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ ایسی گھمبیر صورت حال سے دوچار بلوچ قوم عالمی اداروں کی طرف دیکھ رہاہے کہ کب انہیں اپنے ذمہ داریوں کا احساس ہوگا کیونکہ عالمی اداروں کی عدم توجہ اور پاکستانی جنگی جرائم سے چشم پوشی نے بلوچ قوم کے مشکلات میں شدید اضافہ کردیاہے ۔