چین کے ساتھ برطانیہ کا سنہرا دور ختم ہو گیا ہے: رشی سوناک

329

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سوناک نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات کا نام نہاد ’سنہرا دور‘ ختم ہو گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اپنی پہلی خارجہ پالیسی سے متعلق تقریر میں رشی سوناک نے کہا کہ ’چین کے حوالے سے برطانیہ کی حکمت عملی کو بدلنے کی ضرورت ہے اور بیجنگ ’شعوری طور پر ریاستی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم پر یہ واضح ہو جانا چاہیے کہ نام نہاد سنہری دور اس سادہ خیال کے ساتھ کہ تجارت سماجی و سیاسی اصلاحات کا باعث بنے گی، ختم ہو چکا ہے۔‘

رشی سوناک کی کنزرویٹو پارٹی میں سے چند ارکان نے ان پر تنقید کی ہے۔

گذشتہ برس بطور وزیر خزانہ انہوں نے اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے خدشات پر چین کے حوالے سے ایک حکمت عملی پر زور دیا تھا۔

تاہم سوناک اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان رواں ماہ بالی میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے موقعے پر طے شدہ ملاقات منسوخ ہو گئی تھی۔

گذشتہ ہفتے لندن نے حساس سرکاری عمارتوں میں چینی ساختہ سکیورٹی کیمروں پر پابندی لگا دی تھی۔

رشی سوناک نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا تھا کہ اس کے ایک صحافی پر چینی پولیس نے حملہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ چین ہماری اقدار اور مفادات کے لیے ایک چیلنج ہے۔‘

برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ یقیناً ہم بین الاقوامی معاملات میں عالمی اقتصادی استحکام یا موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل میں چین کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان اور بہت سے دوسرے لوگ بھی اسے سمجھتے ہیں۔‘

رشی سوناک کے بقول ان کی قیادت میں برطانیہ ’سٹیٹس کو‘ کا انتخاب نہیں کرے گا اور بین الاقوامی حریفوں کا مقابلہ ’ بیان بازی سے نہیں بلکہ مضبوط عملیت پسندی‘ کے ساتھ کرے گا۔

برطانوی وزیراعظم نے یوکرین کے حوالے سے کہا کہ حکومت سابق وزرائے اعظم بورس جانسن اور لز ٹرس کی حمایت کو برقرار رکھتے ہوئے آئندہ سال کیئف کی فوجی امداد جاری رکھے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں اس جنگ میں جتنا وقت بھی لگے ہم یوکرین کے ساتھ اس وقت تک کھڑے رہیں گے۔  ہم اگلے سال اپنی فوجی امداد برقرار رکھیں گے یا بڑھائیں گے اور ہم فضائی دفاع کے لیے نئی مدد فراہم کریں گے۔‘

رشی سوناک کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ کو وہی طویل مدتی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ اس کے مخالفین اور حریف روس اور چین نے اپنا رکھی ہے۔