بلوچستان لبریشن فرنٹ نے2017کےکاروائیوں کا مکمل رپورٹ جاری کردیا

1411

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے تنظیم کی کاروائیوں کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جنوری تادسمبر2017ء کے تمام کاروائیوں کا مکمل رپورٹ جو کہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں رپورٹ ہوئے وہ ’’ آشوب‘‘میں شائع کئے جارہے ہیں۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ سال 2017 میں پاکستانی فورسز پر446 حملے کئے گئے جس میں 388 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے اور200 سے زائد زخمی ہوگئے۔ان حملوں میں پاکستانی فورسز کی 112 گاڑیوں اور 14 موٹر سائیکلوں جبکہ پاکستان آرمی کی تعمیراتی کمپنی ایف ڈبلیواو پر 20سے زائد حملوں میں انکے 42سے زائد اہلکاروں کو ہلاک اور 44 سے زائد زخمی کیے۔انکی14 گاڑیوں کو نقصان پہنچایاہے۔ 70 سے زائدریاستی مخبروں ڈیتھ اسکواڈ ,عالمی دہشتگر داعش،آئی ایس آئی اہلکار ہلاک اورکئی زخمی کیے۔،سی پیک روٹ پرواقع3 پل کو نشانہ بنانے کے ساتھ4 موبائل ٹاور اور سی پیک روڈکے 2 مین ٹرانسمیشن بجلی ٹاور تباہ کیے۔ منشیات کے چار اڈوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ،منشیات سے بھری ایک گاڑی کو ضبط کیا،اسی سال سرکاری ڈاکخانہ وجج دفتر کو نشانہ بنانے کے ساتھ تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنی کو نشانہ بنا کر مشینری نذر آتش کیا،ایران سے پنجاب جانے والے ٹرالروں اور معدینات کی لوٹ مار والے ٹرکوں کو بھی نشانہ بنایا گیا،دو منحرف سرمچاروں کو نشان عبرت بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مادریں وطن کی دفاع میں بی ایل ایف کے 25 ساتھیوں نے جام شہادت نوش کی۔

گہرام بلوچ نے مزیدکہا کہ ،انسانی تاریخ میں ایسے ادوارضرور آتے ہیں جو قوموں کی نہ صرف تاریخ لکھتے ہیں بلکہ قومی زندگی کا نقشہ کچھ اس طرح بناتے ہیں کہ یا توقوم غلامی کی دلدل میں بُری طرح سے دھنس جاتے ہیں یا آزاداورمہذب قوموں کی صف میں باوقارجگہ پاتے ہیں ۔آج بلوچ قوم کو وہی تاریخی مرحلہ درپیش ہے جو بحیثیت قوم ہماری مستقبل کا تعین کررہاہے۔ آج بلوچ اپنی قومی آزادی کی جنگ مختلف محاذوں پر لڑرہاہے۔ اس جنگ میں بلوچ اپنی معلوم تاریخ میں سب سے زیادہ قربانیاں دے رہاہے۔بلوچستان لبریشن فرنٹ بلوچ قومی آزادی کے لئے بلوچ تہذیبی اقدار اور عالمی اصولوں کے عین مطابق مسلح محاذمیں برسرپیکار ہے اورہمیں اخلاقیات سے عاری دشمن کاسامنا ہے جوعالمی برادی کے طے کردہ اصول و ضوابط اورجنگی قوانین پرایمان نہیں رکھتا۔1948 میں قبضہ کے بعد، آج تک پاکستان عالمی قوانین کو بندوق کی نوک پر رکھ کر بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کررہاہے۔ تہذیبی کم مائیگی اورانسانی اقدارسے محرومی کایہ حال ہے کہ اس ریاست نے بنگلہ دیش میں صرف نومہینے میں تیس لاکھ انسانوں کو قتل کیااوردو لاکھ خواتین کوجنسی ہوس ،درندگی اورحیوانیت کی بھینٹ چڑھایا۔ آج بھی اس ریاست کی فطر ت وہی ہے۔ گزشتہ سترسالوں سے جاری سست رفتار بلوچ نسل کشی میں اکیسویں صدی کی شروعات میں بے پناہ تیزی لائی گئی ۔ بلوچ فرزند روزانہ اس وحشی درندے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ آج ہوبہوبنگلہ دیش کے تجربات کو پاکستانی فوج بلوچستان میں دہرارہاہے ۔آج بلوچ نسل کشی اپنی عروج پر ہے۔ پاکستان کی بری فوج ،فضائیہ ،بحریہ ،خفیہ ایجنسیاں اورنیشنل پارٹی جیسے غدارپارٹیوں کے قیادت کی قائم کردہ ڈیتھ سکواڈز بلوچستان میں روزانہ کی بنیادپر جنگی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔ جب قوموں کے درمیان جنگیں ہوتی ہیں تو وہ چند اقدار کا پابند ہوتے ہیں مگر پاکستان اورپاکستان کے حواریوں سے یہ امید نہیں رکھی جاسکتی کہ وہ عالمی جنگی قوانین یا عالمی اقدا ر کا خیال رکھے گی کیونکہ باوقار قومیں ہی جنگی ادوارمیں مخالف فریق کے اقداراورمروجہ اصولوں کا خیال رکھتے ہیں۔ مگرپاکستان تاریخ کے اس ورثے سے محروم ہے جس پر ریاستوں کا وجوداستوارہوتاہے اوربلوچ وطن میں موجود صادق اورجعفربھی روسیاہی اورذلت کے دلدل میں روزافزوں ڈوبتے چلے جارہے ہیں، یہی وہ بنیادی وجوہات ہے کہ پاکستانی فوج نیشنل پارٹی اوردوسرے پارلیمانی دلالوں کی دستخطوں سے پاس ہونے والے رسوائے زمانہ اجازت ناموں پرحیوانیت سے عمل درآمد کرکے بلوچ قتل عام میں مصروف ہے۔ روزانہ کی بنیادوں پر جاری آپریشنوں میں نہتے لوگوں پر مظالم انتہا کو پہنچ چکی ہیں۔ بلوچ کا گھر،املاک ،کھڑی فصلیں نذرآتش ہورہے ہیں ۔مال مویشیاں لوٹی جا رہی ہیں۔ اس کا بنیادی محرک تو پاکستانی ریاست اورانسانیت سے عاری فوج ہے جوہرقیمت پر بلوچ سرزمین اپنی قبضہ برقراررکھنا چاہتے ہیں مگر ساتھ ہی اپنے چہروں پر کالک مل لینے والے دین فروش ملا،منشیات کے عالمی سمگلر،مذہبی جنونی اورانتہاپسند نیشنل پارٹی جیسے قومی منحرف اورغدارپارٹی کی سربراہی میں شامل ہوچکے ہیں ۔اس سے توانائی پاکر پاکستان فوج بلوچ سرزمین پر بلوچ قومی تشخص اور قومی وجود کو مٹانے کے منصوبے پر شدت سے عمل کرر ہی ہے ۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ بلوچ کلاسیکل جنگی روایات اورجدید جنگی ہنرکے امتزاج سے مسلح محاذپر سفاک دشمن کے خلاف گوریلاجنگ میں نبردآزما ہے لیکن بلوچستان لبریشن فرنٹ اور درندہ صفت دشمن میں بنیادی فرق تہذیب، تاریخ، انسانی اقداراورعالمی قوانین پر عملدرآمد ہے ۔بلوچستان لبریشن فرنٹ یک طرفہ ان تما م اقدار اورقوانین پر عمل درآمد کررہاہے جو زندہ قوموں کا طرہ امتیازہوتے ہیں مگردشمن ان سے تہی دست ہے ،آج ہمارے سرمچار دشمن فوج اور اس کے ڈیتھ سکواڈزکا ہر محاذ پر دلیری اوربہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں اورہم اس میں کامیاب ہورہے ہیں۔ ہماری کامیابی بلوچ کا عظیم بھروسہ ہے جو ہمیں حاصل ہے۔ اسی سے ہمیں طاقت و توانائی ملتی ہے۔ اسی سے ہمارے سرمچار فخر کے ساتھ قربانیوں کی تاریخ رقم کررہے ہیں اوردشمن ہر محاذ پر ناکامی سے دوچارہے۔ اس کی ناکامی کا عملی تصویر بلوچ وطن میں پاکستانی فوج کی بھاری ڈپلوائمنٹ سے ہورہاہے ۔آج پورے بلوچستان کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیاگیا ہے۔ ہردودو فرلانگ پر ایک فوجی چوکی قائم ہے ۔اس کے باوجود دشمن کی شکست روزبہ روز عیاں ہورہاہے ۔

گہرام بلوچ نے مزیدکہا کہ پاکستان چین جیسے ایک علاقائی وعالمی طاقت کے ساتھ مل کر بھی بلوچستان میں اپنی رٹ بحال اور برقرار رکھنے میں ناکام ہوچکاہے۔ تما م تر استحصالی اور تزویراتی منصوبے اپنی موت آپ مررہے ہیں۔ جن جن مقاصدکی تکمیل کے لئے پاکستان اورچین نے گوادر کو مرکز بناکر سی پیک کے نام پر ایک عالمی منصوبے کاآغازکیاتاکہ بلوچ قومی وجودکومٹاکر ہماری مادروطن پر ہمیشہ کے لئے اپنے خونی پنجے گھاڑ کر اس خطے میں طاقت کی توازن کو اپنے حق میں لائے اوربلوچ جغرافیہ سمیت قومی وسائل کے استحصال کے ساتھ وسیع پیمانے پر پنجابی اورچینی آبادکاری سے بلوچ سرزمین پربلوچ قوم کو اقلیت میں بدلاجائے۔ بلوچ آزادی پسند عوام کی مدد و تعاون اور بلوچ فرزندوں کی انمول قربانیوں سے طاقت کے تمام حربوں کے استعمال کے باوجو ددشمن کے عزائم خاک میں مل رہے ہیں۔ اس باب میں چین کی بے تحاشا اقتصادی و عسکری تعاون پاکستان کو چین کی ایک کالونی ضرور بناچکے ہیں مگر بلوچ وطن پر یہ عسکری سرمایہ کاری کامیابی سے کوسوں دور ہے اور آگے بھی ہماری جنگی محاذ پر بلوچ قوم کے فرزندوں کی قربانیوں سے انہیں ناکامی سے دوچار ہوناہوگا ۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک سال 2017 کے دوران بلوچ قومی تشخص اور بلوچ وطن کی دفاع میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے 25سرمچار ساتھیوں نے دشمن کے سامنے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کی۔ بی ایل ایف اپنے عظیم شہداء کو سرخ سلام و خراج عقیدت پیش کرتاہے ۔شہداء کسی بھی قوم کے ماتھے کاجھومرہوتے ہیں۔ آج شہدا ء کو پوری بلوچ قوم خراجِ عقیدت پیش کررہاہے۔ یہ وہ فرزند ہیں جنہوں نے اپنی آسائشوں کو چھوڑ کر جنگ کے مشکل میدان کو اپنی زندگی بنالیا۔ قبضہ گیر دشمن کے خلاف مختلف محاذوں پر اپنے جنگی جوہر دکھائے ،ہمیشہ دشمن کو بھاری جانی ومالی نقصان پہنچایا اورجب شہادت کا مرحلہ پیش آیا تو نہایت خندہ پیشانی اور جوانمردی سے شہادت کو گلے لگایا۔ آج بلوچ شہداء کے لہو سے قومی آزادی کے حصول کے لئے بلوچ قوم مزید توانا اور طاقتورہورہا ہے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ اپنی حکمت عملیوں اور طریقہ کار پرہماری ہر وقت گہری نظر ہے اور قومی آزادی کی جہد میں محاذ پر موجود تمام سرمچاروں کو وقت و حالات کے مطابق اپنی حکمت عملیوں کو بہتر بنانے کے ساتھ دشمن کی چالوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔یقیناًشہادت ایک عظیم رتبہ ہے اور کسی بھی انقلابی جہدکار کے لیے ایک اعزاز سے کم نہیں،مگر قابض ریاست کی چالوں کو سمجھتے ہوئے زندہ رہ کر اسے شکست دینا ہمارا عزم ہے اور فتح بلوچ قوم کا مقدر ہے۔