بلوچستان میں سی ٹی ڈی کا ہر کاروائی مشکوک ہے۔ ماما قدیر بلوچ

192

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ کو 4816 دن مکمل ہوگے۔

آج بی این پی کے رہنما پاکستانی وزیر آغاحسن بلوچ اور انکے ہمراہ دیگر کارکنان نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگیوں اور بلوچستان سے خواتین کی گرفتاریوں پر ریاست کا بیانیہ ہمیشہ جھوٹا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ظلم جبر کے سیاہ طویل راتوں کی تاریخ کے اوراق ان گنت معلوم نا معلوم وحشت ناک مظالم کی کہانیوں سے لکھی ہوئی ہیں، جہاں نوجوانوں کے لہو کی چھینٹں کبھی ریاستی عقوبت خانوں کی تاریک کوٹھیروں کی دیواروں پر تو کبھی گلزمین کی خاک پر نقش ہیں ایسی کہی تاریک راتیں ہمارے حصے میں پڑے ہیں جہاں بلوچ نوجوانوں کی پیشانیوں کو بنا کسی شکن کے پاکستانی ریاست کی ننگی گولیوں کا سامنا کرتے ہیں۔

انہوں کہا کہ کوئٹہ سے مند تک ہم نے لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں وصول کی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

انکا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں نے سی ٹی ڈی کو ڈھال بنا کر بلوچستان میں ایک نئی چال شروع کی ہے لیکن سی ٹی ڈی کا جھوٹ اب واضح ہوچکا ہے اور اس فورس کا تمام کاروائیاں یہاں مشکوک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت فوج کے سامنے بے بس ہے ہمیں متحد ہوکر اپنے لوگوں کو بچانا ہے۔