مغربی بلوچستان کے علاقے سراوان میں ایرانی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ سے کمسن بلوچ بچی جانبحق ہوگئی-
اطلاعات کے مطابق 23 اکتوبر کو مغربی بلوچستان کے علاقے سراوان میں ایرانی انٹیلیجنس اہلکاروں نے ایک گاڑی پر فائرنگ کھول دی جس کے نتیجے میں مغربی بلوچستان کے رہائشی 8 سالہ مونا نقیب بلوچ سر پر گولی لگنے سے جان کی بازی ہار گئی ہیں-
ایران کے انگریزی خبر رساں ادارے ایران انٹرنیشنل کے رپورٹ کے مطابق 23 اکتوبر کے روز مغربی بلوچستان میں آٹھ سالہ مونا نقیب بلوچ کو اس وقت ایرانی انٹیلیجنس کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جب وہ اور اسکی بہن ایک گاڑی میں اسکول جارہے تھیں-
واقعہ کے حوالے سے سراوان کے گورنر نے میڈیا کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ وزارت انٹیلی جنس کے اہلکاروں نے آٹھ سالہ بلوچ لڑکی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے، گورنر کے مطابق بچی مونا نقیب نامعلوم افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ماری گئی ہے-
واضع رہے مہسا امینی قتل کے بعد ایران میں شروع میں ہونے والے مظاہروں اور فورسز کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ مغربی بلوچستان میں بھی دیکھنے کو ملی ہے اس دوران مظاہرین سمیت فورسز اہلکاروں کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں-
ایرانی سیکورٹی ادارواں سے وابستہ تسنیم نیوز کے رپورٹ کے مطابق 25 اکتوبر کے روز مغربی بلوچستان کے زاہدان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے آئی آر جی سی کے کرنل مہدی ملاشاہی اور بریگیڈ جواد کیخا کو ہلاک کیا۔
دوسری جانب ایران میں مہسا امینی کے قتل کے 40 روزہ تقریب کے دوران ایک بار پھر ایران بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوچکے ہیں-
ایران میں مبینہ طور پر حجاب قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس تشدد سے جانبحق نوجوان خاتون کی ہلاکت کے بعد سے مختلف شہروں میں شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے-
سیکورٹی فورسز کی طرف سے گاڑیوں کے راستے بند کردیے گئے تھے جس کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ساقیز قبرستان مظاہرین نے پیدل سفر طے کی۔ سوشل میڈیا پر شائع ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے مظاہرین نے بدھ کے روز ساقز میں مہسا امینی کے قتل پر چالیس روزہ تقریب میں شرکت کی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران میں مظاہروں کے دوران کے درجنوں مظاہرین گرفتار یا قتل کردیئے گئے ہیں جبکہ ایرانی حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد چھپانے اور میڈیا پر پابندیوں کے باعث واقعات کی واضع تفصیل سامنے نہیں آسکی ہے-
ایمنسٹی کے رواں مہینے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق مغربی بلوچستان میں مسجد پر فائرنگ کے دوران 80 کے قریب بلوچ مظاہرین قتل ہوئے تھے جبکہ مظاہروں کے دوران درجنوں گرفتار افراد تاحال فورسز کی تحویل میں ہے-