بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے فیٹف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس کی دہشتگردی کی کھلی حمایت اور اس کے پھیلاؤ پر بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے معمولی مفادات کو جلا بخشنے کیلئے عالمی قوتوں کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ سے بھی نکالا گیا ہے۔ جس سے خطے اور عالمی امن کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس سے فائدہ اٹھا کر پاکستان اپنی توسیع پسندانہ عزائم لیے خطے میں مزید دہشتگردی پھیلانے کیلئے کردار ادا کرے گی جس کی تمام تر ذمہ داری عالمی قوتوں پر ہو گی۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو اس سے پہلے بھی دو مرتبہ گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا تاکہ وہ خطے میں دہشتگردی پھیلانے پر قابو پائیں مگر دونوں مرتبہ پاکستان نے خطے کے دہشتگرد گروپوں کی حمایت جاری رکھی جس کی وجہ سے فیٹف نے تیسری مرتبہ پاکستان کو دہشتگردی کی حمایت پر گرے لسٹ میں رکھا تھا لیکن ایک مرتبہ پھر مغرب نے اپنے محدود او رمعمولی مفادات کیلئے پاکستان کو کھلی چھوٹ دے دی ہے کہ وہ بلوچستان اور خطے میں اپنی دہشتگردی کو جاری رکھیں۔ موجودہ حالات میں جہاں پاکستان سے خطے کے تمام ممالک کو مسئلہ درپیش ہے جبکہ دوسری جانب بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں اور خطے میں داعش اور دیگر مذہبی شدت پسند تنظیموں کی حمایت و سپورٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا انہیں دہشتگردی کرنے اور پھیلانے کی چھوٹ دینے کے مترادف ہے جبکہ حالیہ دنوں امریکہ نے بھی چھوٹے شرائط پر پاکستان کو ایف 16 جیٹ طیاروں کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہے جو خطرناک صورتحال پیدا کر رہی ہے خاص کر ایسے وقت میں جب بلوچستان میں بلوچ قوم کے خلاف سنگین قتل و غارت جاری ہے۔ پاکستان ان ہتھیاروں کا زیادہ استعمال بلوچستان میں کرتا ہے جبکہ فیٹف نے انہیں گرے لسٹ سے نکال کر مزید دہشت پھیلانے کی اجازت دی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم کو پاکستان کی ناجائز قبضہ کے خلاف جاری جدوجہد میں سپورٹ کرنے کے بدلے پاکستان کے ہاتھ مضبوط کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنی دہشتگردی اور بلوچوں کی نسل کشی جاری رکھ سکیں۔
ترجمان نے عالمی طاقتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو فیفٹ کے گرے لسٹ سے نکالنا اور امریکہ کی جانب سے ایف 16 جیٹ طیاروں کی استعمال کی اجازت دینا خطرناک ہے جس کی وجہ سے پہلے سے جنگ زدہ خطے میں مزید عام عوام کی خون ریزی ہوگی جبکہ دوسری جانب خطے میں شدت پسند گروپس مزید ابھر کر سامنے آئیں گے اور مضبوطی کے ساتھ اپنی دہشت جاری رکھیں گے۔ وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے سب سے بڑی سپورٹ پاکستان ہی ہے۔ مغرب کی جانب سے پاکستان کی حمایت ایک تاریخی غلطی ہوگی جس سے آنے والے وقت میں ایک اور نائن الیون جیسے واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔