مستونگ میں منشیات کے خلاف ریلی، مظاہرہ

203

بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے منشیات کی بڑھتی اضافے کے خلاف آج مستونگ میں ایک آگاہی ریلی نکالی گئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں نے شرکت کی۔

ساروان پریس کلب سے ریلی شروع ہوکر سلطان چوک پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے سے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ،سیکرٹری جنرل ماماعظیم بلوچ،ممبر سنٹرل کمیٹی صمںدبلوچ،سابق جوائنٹ سیکریٹری شوکت بلوچ ،بی این پی کے تحصیل صدر ظہور لہڑی، ضلعی صدر بی این پی حاجی نذرجان ابابکی، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی نزیراحمد سرپرہ، بی ایس او پجار کے زونل صدر نصیب بلوچ، پی ایس ایف کے صدر سجاد حسین، ترجمان گرینڈ الائنس مولوی ذکریا، آغا دین محمد شاہ و دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ منشیات کومظلوم اقوام کی وسائل پر قبضہ گیری جمانے کیلئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے سامراجی قابض قوتیں ایک موثر منصوبہ بندی کے تحت مظلوم اقوام کی سرزمین پر اس ناسور کی جڑیں مضبوط کرکے اپنی لوٹ مار اور قبضہ گیری کو دوام بخشتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان جہاں لوگ بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں، سیکورٹی کے نام پر ہر جگہ عوام کی تذلیل کی جاتی ہے لیکن دوسری جانب ہر علاقے میں منشیات کے اڈے آباد ہیں۔ سینکڑوں سیکورٹی چیک پوسٹوں کے باوجود بھی سرعام منشیات اسمگل کی جارہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان کو ڈرگ ٹریفکنگ روٹ کے طور پر استمعال کیا جاتا ہے جہاں سرکاری سرپرستی میں اس بزنس کو تقویت کی جارہی ہے اور اس سےمنافع حاصل کرکے منشیات اسمگلروں کو سیاست اور اسمبلیوں میں لایا جاتاہے۔

انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کو دانستہ طور پر منشیات میں دھکیل کر انکو قومی حقوق سے بیگانہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بی ایس او نے ہر دور میں منشیات جیسے سماجی ناسور کے خلاف جدوجہد کی ہے۔مستونگ سمیت بلوچستان بھر میں ڈرگ ری ہیبلٹیشن سینٹرز کا وجود تک نہیں۔ منشیات کے خلاف بلوچستان بھر میں منظم سیاسی تحریک کا اعلان کرینگے۔تمام نوجوانوں اور طالبعلموں کو یکجاہ کرکے اس ناسور کے خلاف عملی جدوجہد کرینگے۔