بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بلوچ مزاحمتی تنظیم سے گزارش کی ہے کہ زیر حراست پاکستانی اہلکاروں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جائے۔
نصراللہ نے کہا کہ فورسز اہلکاروں کو چھوڑ کر انکے لواحقین کو ذہنی کرب و اذیت سے نجات دلائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے زیر حراست پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کی تصاویر جاری کرتے کہا تھا کہ پاکستانی فوج کے ساتھ جنگی قیدیوں کے تبادلے پر تیار ہیں ۔
بلوچ لبریشن آرمی بیان کے مطابق سینئر کمانڈ کونسل نے اس بات کی منظوری دی ہے کہ بین الاقوامی کنونشنز اور عالمی جنگی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے، پاکستانی فوج کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع کیا جاسکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پچیس ستمبر ۲۰۲۲ کو بی ایل اے کی ایلیٹ فورس، (ایس ٹی او ایس) اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے ہرنائی میں زردالو کے مقام پر انٹیلیجنس پر مبنی ایک آپریشن کرتے ہوئے، پاکستان کی ملٹری انٹیلی جنس کے ایک اہلکار اور پاکستانی فوج کے ایک جے سی او (جونیئرکمیشنڈ آفیسر) کو گرفتار کرلیا تھا۔ بی ایل اے اب بلوچ سیاسی اسیران کے بدلے دشمن کے ان قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہے۔
تاہم ابتک پاکستانی حکومت اور سیکورٹی اداروں کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔