گوادر: جبری گمشدگیوں کے خلاف لواحقین کا احتجاج

220

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جبری لاپتہ عظیم دوست سمیت دیگر بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے کیے جاوید کمپلیکس سے لے کر سید ظہور شاہ ہاشمی چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاج گوادر سے 3 جولائی 2015 کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عظیم دوست محمد کے لواحقین کی اپیل پر کیا گیا جس میں گوادر سے تعلق رکھنے والے دیگر لاپتہ افراد کی لواحقین اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے مقامی رہنماؤں کے علاوہ خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی-

گوادر ریلی کے شرکاء لاپتہ عظیم دوست سمیت نسیم بلوچ و دیگر لاپتہ افراد کی تصاویر سمیت بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔

مظاہرین سے گفتگو کرتے ہوئے لاپتہ عظیم دوست کی بہن رخسانہ دوست نے کہا کہ میرے بھائی کو جبری لاپتہ کئے سات سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے، آئے روز ہم روڈوں پر نکل کر انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں تاہم اتنے احتجاجوں کے باجود ارباب اختیار و لاپتہ کرنے والوں پر کوئی بھی اثر نہیں پڑھ رہا-

رخسانہ دوست نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہمیشہ رہا ہے کہ بھائی کو بازیاب کیا جائے ہم بار بار یہی مطالبہ کررہے ہیں کہ اگر وہ مجرم ہیں تو عدالتوں میں پیش کریں اور ان پر جرم ثابت کریں تاہم عدالتیں بھی شہریوں کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سات سال اپنے بھائی کی جبری گمشدگی کا کرب لیے ہم احتجاج پر ہیں اور ہمارے دکھوں کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں ہے اپنے بھائی کی بازیابی کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہونگے-

اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ارباب اختیار جتنے جبری گمشدگیوں کو طول دینگے یہ انہی کے لئے مسائل پیدا کرینگے کیونکہ بلوچستان کے باسی اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں پر کبھی بھی خاموشی اختیار نہیں کرینگے-

مظاہرین نے حکومت و انسانی حقوق کے اداروں سے لاپتہ عظیم دوست و دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-