احتجاج کی پاداش میں بلوچ طلباء کو ہراساں کیا گیا- بلوچ کونسل بہاولپور

283

پنجاپ کے شہر بہاولپور میں اسلامیہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کا مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنے کو دو روز مکمل ہوگئے طلباء نے مطالبات کی منظوری تک جامعہ کے مرکزی دروازے کے سامنے کیمپ قائم کرکے دھرنا دئے ہوئے ہیں-

احتجاجی کیمپ موجود دھرنے کے شرکاء نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا بلوچستان کے مختص نشستوں پر فیس طلبی، ہاسٹل سہولیات و الاٹمنٹ، انتظامیہ کی تعصبانہ رویہ، طلبا کی ہراسمنٹ اور پروفائیلنگ کے خلاف آج ہمارے دھرنے کو دو دن مکمل ہوچکے ہیں اور اس ضمن میں آپ صحافیوں سے ہمیں بہت سے گلے اور شکوے بھی ہیں کیونکہ ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ آپ اپنے صحافتی فرائض اور جرنلزم قوائد و ضوابط سے مکمل طور پر رو گردانی اختیار کرچکے ہیں احتجاج اور کیمپ کے دوران بلوچ طلبا کو مختلف مشکلات پیش آئے ہیں بدبختی سے آپ ہماری آواز بننے سے قاصر رہے جو کہ طلبا کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ۔

بلوچ طلباء کا کہنا تھا بلوچستان میں تعلیمی ادارے خستہ حالی اور زبوں حالی کے شکار ہیں جس کے پیش نظر بلوچ طلبا علم کی پیاس بجھانے کیلئے ملک کے مختلف خطوں میں زیر تعلیم ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچ طلبا آئے روز احتجاج اور دھرنوں میں نظر آتے ہیں جو کہ جامعات کی سوچی سمجھی سازش ہے کہ بلوچ طلبا کو تعلیم کے میدان سے دور رکھا جائے اور انہیں مسئلوں میں گھسیٹ کر احتجاج اور دھرنوں میں مصروف کیا جائے تاکہ وہ اپنے اپنے تعلیمی سفر کو سکون اور اطمنان سے جاری نہ کرسکیں ۔

دھرنے کے شرکاء نے صحافیوں کو بتایا آج بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل بہاولپور کے احتجاجی کیمپ کو دو دن گزر گئے ہیں بجائے ہمارے مسئلوں کو حل کرنے کے جامعہ کی انتظامیہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور بلوچ طلبا کو مختلف حربوں سے ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے آج جامعہ انتظامیہ کے کہنے پر ڈسٹرکٹ کے مختلف فورسز نے ہمارے طلبا کے ہاسٹلز میں چھاپہ مار کر بلوچ طلبا کو جسمانی اور ذہنی اذیت کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی تصاویر کھینچیں بلوچ طلباء کے موبائل فونز چھینے گئے پاسوڑر کھولنے پر مجبور کیا گیا-

بلوچ طلباء کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات میں سے ایک مطالبہ حراسمٹ اور پروفائلنگ کے خاتمے کے خلاف ہے اور جہاں تک ہمیں لگتا ہے کہ اس طرح کے عمل بلوچ طلبا کی ہراسمنٹ اور پروفائلنگ کی کھڑی ہے جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہم میڈیا کی توسط سے جامعہ انتظامیہ کو باقائدہ طور پر واضع کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہمارے کسی بھی بلوچ طلبا کو جس طرح کا مسئلہ درپیش آیا تو اس کی ساری ذمہداریاں جامعہ انتظامیہ اور وائس چانسلر کو جاتی ہیں اور اس کے خلاف بلوچ کونسل مزید احتجاج کرنے کی قوت اور آئینی حق بھی رکھتی ہے ہم ایک بار پھر جامعہ انتظامیہ اور وائس چانسلر کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے کسی بھی غیرآئینی اور غیر اخلاقی حربوں سے پیچے ہٹنے والے نہیں اور جب تک ہمارے جائز مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا تب تک ہمارے احتجاجی سلسلے جاری رہیں گے۔

طلباء کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے مخصوص نشستوں پر وہ طلبا زیر تعلیم ہیں جن کو کسی بھی طرح کا سہارہ موثر نہیں بلوچستان کے غریب طلبا ٹیسٹ دے کر بہت سے مشکلات سہہ کر پنجاب اور وفاق کی جامعات تک پہنچتے ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعات انتظامیہ لاسانی بنیادوں پر طلبا کو نت نئے ہتھکنڑوں کے زریعہ سے مایوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے تعلیمی سفر کو خیر آباد کہہ کر بلوچستان لوٹ جائیں ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا قومی فرض ہے کہ ہم اپنے بلوچ طلبات کی مستقبل بچانے کیلئے عملی بنیادوں پر ان طلبا کا ساتھ دیں ۔

انہوں کہا ان کٹھن حالات میں بلوچ کونسل باشعور عوام، طلبا تنظیم اور کونسلز سے درخواست کرتی ہے کہ اپنے علاقوں اور کیمپسسز میں جامعہ اسلامیہ میں مخصوص نشستوں پر فیس طلبی اور جامعہ کی غنڈہ گردی کے خلاف احتجاجی سلسلوں کا آغاز کریں۔