بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلو چ نے بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آراے)کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ محمد بخش عرف جگو کے ہلاکت کی قبولیت کولے کر بی ایل ایف جیسے قومی تنظیم کے بارے میں بی آراے نے جو بیان دیاہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ بیان میں بے حد غیرسنجیدہ اورنامناسب زبان استعمال کی گئی ہے۔ جگو کورکمانڈریاکوئی بڑی ہستی نہیں تھی کہ اس کی ہلاکت کا سہرا اپنے سرباندھنے سے بی آراے کو محروم کردیاگیاہے۔ یہ صورت حال کیوں پیدا ہوئی ہم اس کی تحقیقات کررہے ہیں اور اس بارے میں بی آر اے کے ذمہ داران سے رابطے میں تھے کہ کسی فیصلے سے پہلے انہوں نے بی ایل ایف کے خلاف نہایت غیر ذمہ دارانہ بیان اور زبان استعمال کی۔ بی ایل ایف نے اس سے پہلے کسی اورتنظیم کی کوئی کاروائی اپنے نام نہیں کی ہے اورنہ آئندہ ایسا کرنے کے لئے اسے کوئی مجبوری درپیش ہے ۔بی ایل ایف نے اپنے بیان میں ماسٹر سیلم یا کسی اورکا ذکر نہیں کیا۔بی این ایل ایف بنانا ماسٹر سلیم کا درست اقدام تھا یاغلط اوربی این ایل ایف کوئی حقیقی تنظیم تھی یاکاغذی یہ سب بلوچ عوام سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اس لئے اس پر بحث کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ بی آراے کے بیان کے پس پردہ مقاصداورمحرکات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب ایک طرف بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف ریاستی دہشت گردی اوردباؤمیں تیزی آیاہے اوردوسری طرف آزادی پسند قوتوں کے درمیان اتحاداوراشتراک عمل کی سنجیدہ کوششیں ہورہی ہیں۔ ایسے مواقع پر یہ سوال ضرور کئی اذہان میں پیدا ہوتا ہے کہ ایک معمولی واقعے کولے کر بی ایل ایف کے خلاف سخت اورغیرسنجیدہ زبان کا استعمال کہیں اتحاد کی کوششوں کو سبوتاژ کرنےکی ایک دانستہ کوشش تو نہیں؟
گہرام بلوچ نے کہا کہ ہم جب تک اس معاملے کی اصل محرکات تک نہیں پہنچتے تب تک بی ایل ایف بی آر اے کے ساتھ اتحاد اور اور اشتراک عمل کے سلسلے میں جاری مزاکرات کے عمل کو معطل کرتی ہے۔