کوئٹہ دھرنا، خاران سے لاپتہ شاہ فہد اور رحیم الدین کے اہلخانہ کی شرکت

302

گورنر ہاؤس کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا جاری ہے۔ آج خاران سے لاپتہ شاہ فہد اور رحیم الدین کے اہلخانہ نے شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔

شاہ فہد کی ہمشیرہ نادیہ بلوچ نے دھرنے میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بھائی کو سولہ مارچ کو سی ٹی ڈی نے رات گئے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوران چھاپہ فورسز نے گھر میں موجودہ نقدی کے علاوہ قیمتی سامان کا صفایہ کرتے ہوئے گھر کے تمام اشیاء اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا میری والدہ اپنے بیٹے کا انتظار کرتے ہوئے دل کی مریض بن چکی ہے جبکہ ہم نے تمام تر قانونی راستے اپنائے ہیں اس کے باوجود میرا بھائی بازیابی نہیں ہوسکا ہے۔

خاران کے ایک اور رہائشی لاپتہ رحیم الدین کی ہمشیرہ حاکمین بلوچ نے آج دھرنے میں شرکت کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔ انہوں نے کہا اس کے بھائی کو 26 اگست 2016 کو پاکستانی فورسز نے رات گئے دو بجے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھائی کی جبری گمشدگی کے خلاف ہم نے تمام قانونی راستے اپنائے ہیں مگر اس ریاست سے ہمیں مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں ملا ہے۔

انہوں نے کہا ہمارے گھر کا واحد کفیل رحیم الدین تھا۔ میرے والدین بوڑھے ہیں، ان سات سالوں سے ہم کس کرب سے گذر رے ہیں اس کے بارے میں ہمیں ہی معلوم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی کو بازیاب کیا جائے۔