مظاہرین نے خضدار گریشہ کے مقام پر شاہراہ کو بلاک کرکے احتجاج ریکارڈ کرائی–
گذشتہ روز خضدار کے علاقے گریشہ سے فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے 6 افراد کی جبری گُمشدگی کے خلاف علاقہمکینوں نے احتجاجاً مرکزی شاہراہ کو بلاک کردیا، مظاہرین نے گریشہ سے فورسز کے ہاتھوں اغوء ہونے والے پیاروں کی بازیابی کامطالبہ کیا ہے–
گریشہ واقعہ کے خلاف آج صبح شروع ہونے والے احتجاج کے باعث کئی گاڑیاں ٹریفک میں پھنس کر رہ گئے جس کے بعد مقامیانتظامیہ اور مظاہرین کے مابین مذاکرات کے بعد انتظامیہ کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کردیا گیا–
یاد رہے گذشتہ روز خضدار کے علاقے گریشگ میں بڑی تعداد میں پاکستانی فورسز نے چھاپہ مارکر باپ اور چار بیٹوں سمیت چھافراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
خضدار گریشہ سے فورسز کی جانب سے حراست میں لئے گئے افراد کی شناخت خیر بخش ولد شئے محمد، داد کریم ولد شئےمحمد،مقصود ولد شئے محمد، نعیم ولد شئےمحمد، شئے محمد اور ڈاکٹر کریم بخش ولد بہار کے ناموں سے ہوئی ہے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگی کے واقعات تواتر کے ساتھ رونماء ہورہے ہیں، جبری گمشدگیوں کے حوالے سے کام کرنےوالی تنظیموائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق گمشدگیوں کے واقعات تواتر سے جاری ہیں جبکہ جبری گمشدگیوں کے واقعہ میں کمی آنے کیبجائے اضافہ ہوا ہے–
دوسری جانب لاپتہ افراد کے لواحقین47 دن سے کوئٹہ میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ جبری لاپتہ افراد کے لواحقینگذشتہ دنوں احتجاجاً شاہراہوں کو بھی بند کیا تھا۔