ہرنائی خوست واقعہ کے خلاف مظاہرین کا احتجاجی دھرنا جاری، مظاہرین خوست واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں-
ضلع ہرنائی کے خوست میں 13اور 14 اگست کو ہونے والے واقعہ میں ایف سی کی شہریوں پر فائرنگ سے سیاسی کارکن خالداد کی ہلاکت دیگر کی زخمی ہونے کی واقعہ کیخلاف دھرنے کی شرکاء نے مطالبات کے حق میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور احتجاجی جلسہ منعقد کیا-
خوست واقعہ کے خلاف ریلی میں مظاہرین نے خالق داد بابر کے قتل میں ملوث آفیسر اور سپاہیوں کی گرفتاری زخمیوں کی ایف آئی آر درج کرنے ضلع ہرنائی کے تمام عوامی مقامات سے فوج اور ایف سی کے مورچے ہٹانے کول مائنز پر بھتہ گیری کے خاتمے ضلع کی صورتحال پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے-
مظاہرین نے کہا ہے کہ ہرنائی میں سول انتظامیہ کے اختیارات بحال کرکے اس میں فورسز کی مداخلت بند کیا جائے اور خوست واقعہ میں جانبحق سیاسی کارکن شہید قرار دیکر ان کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے-
جلسے میں پشتون سیاسی و سماجی تنظیموں کی بڑی شریک ہوا مظاہرین نے کہا کہ خوست واقعہ کے خلاف احتجاجی تحریک کا آج 20ویں دن ہے لیکن حکومت نے عوامی مطالبات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے حکومتی و اعلیٰ انتظامی آفیسران کے ساتھ دھرنا کمیٹی کے اجلاس میں اس سلسلے میں جو فیصلے ہوئے تھے ان پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے احتجاجی تحریک کو مزید وسعت اور سخت کرنے پر مجبور ہے-
مظاہرین نے کہا کہ دھرنا کمیٹی کا فیصلہ ہے کہ خوست دھرنا اور جنوبی پشتونخوا میں جاری احتجاجی تحریک کے ساتھ 5 ستمبر بروز سوموار ہرنائی میں ضلع کے انتظامی سربراہ ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے بھی دھرنا شروع ہوگا۔
دھرنے کے شرکاء نے کہا کہ اس ملک میں استعماری و آمرانہ قوتوں اور فوجی و سول بیورو کریسی نے اپنی استعماری بالادستی کو دوام دینے اور ہمارے وسائل پر قبضہ گیری کو مضبوط بنانے کیلئے پورے پشتون وطن پر مسلط کی ہے ایک ہی ملک کے اندر پنجاب میں تعمیر و ترقی، انسانی و شہری آزادی، امن اور صوبے کے اندر سول بالادستی جبکہ پشتونخوا وطن اور بلوچستان میں مارش لاء سے بدتر اذیت ناک صورتحال قائم کی گئی ہے۔
مظاہرین نے مزید کہا آج ضلع ہرنائی اور زیارت کے وسائل، پانی، جنگلات، پرفضا مقامات پر ایف سی براہ راست قبضے کیلئے بے امنی اور بھتہ گیری مسلط کی ہے اور اس حقیقت سے ہر باشعور شہری، سیاسی کارکن اور عوام آگاہ ہیں کہ ضلع ہرنائی میں بے امنی اور بھتہ خوری ریاستی سرپرستی میں ہو رہی ہے وقت و حالات اور عوام کے غم و غصے کا تقاضا ہے کہ یہ استعماری و آمرانہ قوتیں عوام کی آبی و معدنی وسائل اور زمینوں پر طاقت کے ذریعے قبضے کی پالیسی ترک کرکے ملکی آئین کے تحت اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں پوری کرے۔