دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع خاران سے سیکورٹی اداروں نے نوجوان کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ شب خاران شہر کے مرکزی شاہراہ پر واقع ماشااللہ ہوٹل سے فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے دو نوجوانوں کو حراست میں لیکر زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے، فورسز نے بعدازاں ایک نوجوان کو رہا کردیا ہے-
فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخت سہیل بلوچ ولد عبدالرحمان کے نام سے ہوئی ہے-
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کے واقعات تواتر کے ساتھ رونماء ہورہے ہیں، گذشتہ روز آواران، کیچ اور کراچی سے پانچ افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئیں۔
کراچی سے جبری لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے رہنماء شیخ ایاز سکنہ تگران کے نام سے ہوئی ہے-
اسی طرح گذشتہ روز آواران کے تحصیل جھاؤ شکاری گوٹھ میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے گھروں پر چھاپہ مارکر تین افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا جن کی شناخت اسلام ولد حضوربخش، اعظم ولد جمیل اور یاسین ولد رحیم بخش کے ناموں سے ہوئی ہیں۔
ضلع کیچ کے علاقے تمپ پل آباد سے میں فورسز نے گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے محسن ولد عبدالصمد نامی نوجوان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا-
دوسری جانب دارالحکومت کوئٹہ لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین کل شام احتجاجی ریلی نکالیں گے جس حوالے سے آج آگاہی کیمپس لگائے گئے اور پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔