گیارہ اگست تجدید عہد کا دن ہے۔بی این ایم

215

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے گیارہ اگست بلوچستان کی آزادی کے دن کی مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گیارہ اگست تجدید عہد کا دن ہے کیونکہ اس دن ہم نے طویل جدوجہد اور قربانی کے امتزاج سے ایک آزاد وطن حاصل کی تھی. لیکن وہ آزادی زیادہ عرصہ برقرار نہ رہ سکی لیکن گیارہ اگست نے ہمیں یہ پیغام دیا ہے کہ جدوجہد اور مزاحمت سے دنیا کے ہر طاقت کو شکست دی جاسکتی ہے۔ آج برطانیہ سے قدرے کمزور ریاست اگر ہم پر قابض ہے تو ہم اپنی سیاسی مزاحمت سے پاکستان جیسے ظالم ریاست کو بھی اپنے وطن سے بے دخل کرنے میں کامیاب ضرور ہوں گے۔

ترجمان نے گیارہ اگست کے پس منظر پر بات کرتے ہوئے کہا بلوچ عہد عتیق کے قدیم ترین کلچر، تمدن اور روایات کے علمبردار اور امین ہے اس لئے اپنے آبا و اجداد کےمزاحمتی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے انگریزوں کے قبضے کے خلاف جنگ کیا، انگریزوں کی تقسیم کرو اور حکومت کرو پالیسی اور سنڈیمن نظام کے ذریعے بلوچ سماج کی مضبوط جڑوں کو تہس نہس کرنے کی کوشش کی گئی، بلوچ وطن کو انہی پالیسیوں کے ذریعے تقسیم کیا گیا لیکن بلوچ قوم کی مزاحمت مدہم نہ ہوسکی ہزاروں کمزوریوں کے باوجود بھی اپنے منزل کی جانب رواں دواں رہی۔

انہوں نے کہا کہ’ بیسویں صدی کے دوسری دہائی میں ایک سائنسی انداز میں تحریک کی بنیاد رکھی گئی اور تیسرے عشرے میں باقاعدہ ایک سیاسی جماعت کی سربراہی میں تحریک کو منظم اور مضبوط بنانے کی کوشش کی گئی۔جلسے جلوس اور دیگر سیاسی پروگرامز نے بلوچ قوم کو آزادی کا واضح پیغام دیا اور بالآخر گیارہ اگست کو بلوچستان آزادی وطن کی صورت میں دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا جس کا سہرا بلوچ قوم اور ان کے رفقاء کو جاتا ہے۔لیکن گیارہ اگست کی آزادی کے نو مہینے بعد ایک مرتبہ پھر برطانوی طاقت کے زریعے پاکستان نے بلوچ وطن پر قبضہ کرلیا اور آج تک بلوچستان پر پاکستان کا قبضہ برقرار ہے۔‘

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ قوم کی آزادی حاصل کرنے کے لئے مزاحمت واحد راستہ ہے اور کسی سراب کا شکار ہونے کے بجائے سراب اور حقیقت پسندی میں فرق جان کر ہی ہم اپنی آزادی حاصل کرسکتے ہیں، بلوچ دانشوروں، معلم اور فہمیدہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ تحریک آزادی کا حصہ بنیں اور موجودہ حالت میں آزادی کے لئے برسرپیکار تنطیموں اور پارٹیوں کا ساتھ دیں اور عوام کو گمراہ کرنے والی طاقتوں کی بیخ کنی کرنے میں اہم کردار ادا کریں تاکہ آزادی کا خواب ایک مرتبہ پھر شرمندہ تعبیر ہوسکیں۔