پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ اور توہین آمیز مہم چلائی جا رہی ہے جو ناقابل قبول اور شدید قابل مذمت ہے۔
آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں بتایا کہ یکم اگست کو ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے منفی سوشل میڈیا مہم کے باعث اہلکاروں کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی ہے، اس پر اہل خانہ اور افواجِ پاکستان کے افسران اور جوانوں میں شدید غم وغصہ اور اضطراب ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ اس مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ او ر توہین آمیز مہم جوئی کی گئی، یہ بے حس رویے ناقابل قبول اور شدید قابلِ مذمت ہیں۔
خیال رہے کہ یکم اگست کو لسبیلہ کے پہاڑی سلسلے میں پاکستان آرمی کا ایک ہیلی کاپٹر لاپتہ ہوا تھا جس میں چھ اعلیٰ فوجی افسران سوار تھے۔
آئی ایس پی آر نے واقعہ کے بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصرف پاکستان آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر لاپتہ ہوگیا تھا جس میں 12 کور کے کمانڈر سمیت 6 افراد سوار تھے۔
کئی گھنٹوں بعد ہیلی کاپٹر کا ملبہ لسبیلہ کے علاقے وندر میں موسیٰ گوٹھ سے ملا۔ واقعے میں ہیلی کاپٹر میں سوار تمام 6 افسران اور سپاہی ہلاک ہوئے تھے ،جن میں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈز میجر جنرل امجد حنیف ستی، بریگیڈیئر محمد خالد، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہٰ منان اور نائیک مدثر فیاض شامل تھے۔
دوسری جانب بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد براس نے میڈیا کو جاری بیاں میں کہا تھا کہ ہمارے سرمچاروں کی ایک ٹیم نورانی کے پہاڑی سلسلے میں معمول کے گشت پر تھی، جب دشمن کے ہیلی کاپٹر کو نیچی پرواز بھرتے ہوئے دیکھا گیا، سرمچاروں نے طیارہ شکن بندوقوں کا استعمال کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اسے شدید نقصان پہنچا اور ہیلی کاپٹر گِر کر مکمل تباہ ہوگیا جبکہ اس میں سوار دشمن فوج کے تمام چھ اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
تاہم ضلع لسبیلہ سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافیوں کے مطابق انہیں جائے وقوعہ کے قریب جانے نہیں دیا جارہا ہے اور پورے علاقے میں ابتک فوج کے کنٹرول میں ہے۔