ایک مقتول “دہشت گرد” زندہ ہو گیا! ۔ عابد میر

532

ایک مقتولدہشت گردزندہ ہو گیا!

تحریر: عابد میر

دی بلوچستان پوسٹ

سانحہ زیارت میں جعلی مقابلے میں مارے گئے جن جبری گمشدہ 9 لوگوں کی شناخت ہوئی، ان میں ایک نوجوان انجینئر ظہیر احمدبھی تھا۔ جسے سال پہلے جبری طور پر گمشدہ کیا گیا۔ اس کے اہلِ خانہ نے ایف آئی آر بھی درج کروائی، مسنگ پرسنز کی فہرستمیں اس کا نام بھی درج کروایا اور احتجاج بھی کرتے رہے۔

زیارت مقابلے کے مقتولین میں سے ایک لاش اس کے نام سے شناخت کر کے دفنا دی گئی۔ صوبائی وزیر داخلہ نے اپنی پریس کانفرنسمیں باقاعدہ نام لے کر انہیں مسلح تنظیم کا دہشت گرد کہا۔ آج اچانک یہ دہشت گرد منظرعام پر آ گیا اور اپنے قبیلے کے ایک سردارکے ساتھ پریس کانفرنس کر کے بتایا کہ وہ غیر قانونی طور پر ایران چلا گیا تھا، وہاں پکڑا گیا، تفتیش ہوئی، ایرانی حکام نے نوشکیکے قریب سرحد پر انہیں چھوڑ دیا، جس کے بعد وہ ایک کزن سے رابطہ کر کے گھر پہنچا۔

اس کہانی سے مگر کئی سوال اٹھ کھڑے ہوتے ہیں:

1۔ ظہیر مبینہ طور پر خود ایک ٹریولنگ ایجنسی کا کام کرتا تھا۔ وہ کیسے غیرقانونی طور پر ایران جانے کی غلطی کر سکتا ہے؟

2۔ ایران میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے اور پکڑے جانے والوں کا پورا ایک پراسیس ہے، جو اس پوری کہانی میں مسنگ ہے۔

3۔ اس سلجھے ہوئے پڑھے لکھے نوجوان نے اپنے گھر والوں کو اس سفر کی اطلاع دینا کیوں ضروری نہیں سمجھا؟

4۔ اس کے گھر والوں نے کس بنا پر اسے مسنگ پرسنز کی فہرست میں درج کروایا اور احتجاج کرتے رہے؟

5۔ اس کے گھر والوں نے کس بنا پر مذکورہ لاش کو اس کے نام سے شناخت کیا اور دفنا دیا؟

6۔ جسے ظہیر کے نام پر دفنایا گیا، وہ کم نصیب کون ہے؟

7۔ صوبائی وزیر داخلہ نے اسے مسلح تنظیم کو دہشت گرد بتایا تھا، کیا اب اس کے خلاف اسرکنیتپر کوئی کارروائی ہو گی؟

8۔ سب سے اہم یہ کہ ایک سال سے لاپتہ یہ نوجوان عین ایسے وقت میں کیسے سامنے آتا ہے، جب اس کی مبینہ تدفین ہو چکی ہے اوراس معاملے پر احتجاج ہو رہا ہے؟

سوال تو کرنے ہوں گےسوال تو سننے ہوں گے۔

اور ان سوالات سے ہٹ کر ذرا مذکورہ پریس کانفرنس سے کچھ لمحے پہلے ریکارڈ ہونے والے یہ وڈیو دیکھیں اور سنیں جس میں سردارصاحب کو پریس کانفرنس سے پہلے فون پر کسیسر جیکی ہدایات موصول ہو رہی ہیں۔ یہسر جیکون ہیں جن سے بنگلزئیوںکے سردار کو اردو میں بات کرنی پڑ رہی ہے؟

اور عوام کی گردن پر پیر رکھ کر اپنا قد بڑھانے والا سردار کس کوسر جیکہتا ہے؟

یہ تو یہاں سب کو پتہ ہے!



دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں