بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا نائلہ قادری کی نام نہاد جلاوطن حکومت سے ہماری کوئی وابستگی نہیں ہم اس ’ڈھکوسلہ حکومت ‘ کو مستر د کرتے ہیں ۔کسی بھی جلا وطن حکومت کے قیام کے لیے تحریک میں کردار ادا کرنے والی تمام جماعتوں اور تنظیموں کی رائے شامل ہونا اور ان کا متفق ہونا اہمیت رکھتا ہے۔ بی این ایم سمیت کسی بھی فرد اور تنظیم کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں بلوچستان کی جلاوطن حکومت کے قیام کا اعلان کرئے اور اپنے لیے ’خودساختہ وزارت عظمی‘ کا منصب چنے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم بلوچ قوم اور دنیا کو یہ بتائیں کہ اس نام نہاد حکومت اور اس کی نام نہاد وزیراعظم کو بی این ایم کا اعتماد حاصل نہیں۔
انھوں نے کہا بی این ایم کا یہ موقف رہا ہے کہ بلوچستان میں تحریک آزادی سے وابستہ ادارے ہی بلوچ تحریک کے حقیقی وارث ہیں اور تمام قومی سطح کے فیصلے باہمی رضامندی سے ہی ہونے چاہئیں۔ بلوچ آزادی پسند مسلح اور پرامن تنظیموں کی مرضی کے بغیر بلوچ تحریک اور بلوچستان کے مستقبل سے متعلق کسی بھی فیصلے کی بلوچ عوام میں کوئی حیثیت نہیں ہوگی جیسا کہ مذکورہ نام نہاد جلا وطن حکومت ہے ۔ایسے میں اس ’نام نہاد حکومت ‘ کی کوئی اصولی ، سیاسی اور جمہوری حیثیت نہیں رہتی۔
بی این ایم کے ترجمان نے کہا ہماری پارٹی کے منشور اور ہماری مستقل پالیسیوں کا یہ حصہ ہے کہ ہم تمام آزادی پسند قوتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے اس لیے ہم تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت سے قریبی رابطے میں ہیں آئندہ اگر ایسی کسی حکومت کے قیام کی ضرورت محسوس ہوئی اور اس کے قیام پر اتفاق کیا گیا تو وہ فیصلہ کسی فرد واحد کا نہیں ، کسی تنظیم کا نہیں بلکہ ایک مشترکہ فیصلہ ہوگا۔جس کا اعلان بھی ایک مشترکہ پلیٹ فارم سے کیا جائے گا۔
بیان کے آخر میں ترجمان نے کہا ہم اپنے تمام ہمسایہ ممالک اور ہمدرد تنظیموں سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ اگر بلوچ قوم کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے وسائل اور اپنی طاقت ’افراد‘ پر خرچ نہ کریں بلکہ اداروں کو اہمیت دیں اور امید ہے کہ دنیا جعلسازوں کی بجائے بلوچ قوم کے حقیقی سیاسی نمائندوں سے تعلقات استوار کریں گے۔