ڈیرہ مراد جمالی: دو افراد فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

400

پچھلے تین دنوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین کا گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا جاری ہے وہیں فورسز کے ہاتھوں مزید جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، پچھلے کچھ دنوں کے دورانیہ میں فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے نصف درجن سے زیادہ افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے ڈیرہ مراد جمالی سے مزید دو افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے، جنکی شناخت اکبر ولد نواب خان اور جیسف ولد نواب خان کے ناموں سے ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ کچھ دنوں سے جبری گمشدگیوں کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے، گذشتہ دنوں خاران پرپیٹ کے رہائشی خلیل احمد کو کلان میں اپنے دوکان کے سامنے سےسی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغواء کرکے لاپتہ کردیا۔ اس سے قبل محمد اسلم ولد جاجی محمد ابراہیم مینگل کو 18 جولائی اور غلام جیلانی ولد محمد امین کو 19 جولائی کو سی ٹی ڈی و خفیہ اداروں نے اغواء کیا تھا۔

گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تمپ سے پاکستانی فورسز نے دو نوجوان سدیر ولد رحیم بخش اورنوید ولد حمید کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے- جبکہ گذشتہ دنوں بجار خان مری سکنہ کلی کمالو نامی ایک شخص کو فورسز نے کوئٹہ مری آباد سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا-

مستونگ سے گذشتہ دنوں فورسز نے عطااللہ شاہوانی اور عبیداللہ شاہوانی اور کزن مجیب الرحمن شاہوانی اور عبدالخالق شاہوانی کو گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لیا تاہم بعدازاں انہیں چھوڑ دیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں زیارت میں فورسز نے دوران آپریشن پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا جس کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام لاپتہ افراد کے لواحقین گذشتہ تین روز سے بلوچستان گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دئے ہوئے ہیں-