بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی آزادی کے فلسفہ و پروگرام پر یقین رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں و تنظیموں سے اتحاد کا خواہاں ہے ۔ قومی آزادی اہم ترین اور اعلی ترین مقصد ہے اور بی این ایم اس مقصد کے حصول میں کسی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور شعبدہ بازی پر یقین نہیں رکھتی۔ یہ بات بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے اپنے ایک جاری بیان میں کہی۔ سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے آزادی پسند قوتوں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ کی ہمیشہ سے یہ کوشش اور خواہش رہی ہے کہ تمام آزادی پسند مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے قومی آزادی کی تحریک کو بھرپور قوت کے ساتھ آگے بڑھائیں تاکہ دشمن کا موثر اور ہمہ جہتی جواب دیا جاسکے ۔ پارٹی کے بانی چیئرمین شہید غلام محمد بلوچ کی سوچ بھی یہی تھی جس کے لئے انہوں نے انتھک جدوجہد کی اور بڑی حد تک وہ اس میں کامیاب بھی رہے تاہم ان کی شہادت کے بعد بعض انفرادی قوتوں کی من مانی اور ذاتی پسند و ناپسند کو قومی مقاصد پر بزور تھوپنے کے باعث اتحاد کو تادیر قائم نہ رکھا جاسکا ۔ یقیناً بلوچ قومی تحریک تقسیم، انتشار اور انفرادیت کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تلخ تجربے کے باوجود بی این ایم نے عظیم تر قومی مفاد کو اولیت دے کر اتحاد و اشتراک کی نئی راہیں تلاش کرنے کی حتی الامکان کوششیں جاری رکھیں اور اس حوالے سے پارٹی کے شہید رہنما ڈاکٹر منان بلوچ کی کاوشیں بلوچ قومی حافظے میں تاحال محفوظ ہیں ۔ بدقسمتی سے بی این ایم کی ان مخلصانہ کوششوں کو اس کی کمزوری سے تعبیر کیا گیا اور بعض نادان دوستوں نے اشتراک و اتحاد کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی شعوری و غیر شعوری کوششیں کیں جس کی وجہ سے بلوچ قوم کے ایک بڑے حصے میں بددلی و مایوسی کے رجحانات کا مشاہدہ کیا گیا ۔ ہم ماضی کی غلطیوں کا پرچار کرکے کسی کی شرمندگی کا باعث نہیں بننا چاہتے اور نہ ہی مخالفانہ بیان بازی کے ذریعے قومی فضا کو مکدر کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے ماضی کی غلطیوں و کوتاہیوں کا میڈیا کی بجائے مل بیٹھ کر تجزیہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ مستقبل میں کسی سنگین اختلاف سے ہر ممکن طور پر بچا جاسکے ۔
بی این ایم ایک جمہوری پارٹی ہے جہاں فیصلے و پالیسی سازی فردِ واحد کی بجائے پارٹی کے سپریم ادارے عوامی خواہشات و امنگوں کے مطابق قومی مستقبل کی بہتری کو سامنے رکھ کر کرتے ہیں ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ آج بھی اصولوں کی بنیاد پر اتحاد کا پرجوش حامی ہے ۔شخصی فیصلوں اور ذاتی خواہشات کی بنیاد پر بننے والے اتحاد چونکہ مخصوص شخصیات کے گرد گھومتے ہیں اور اس کی وجہ سے اجتماعیت کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے ،اس لئے پارٹی کی یہ واضح پالیسی ہے کہ اتحاد و اشتراک کا عمل صرف اداروں کے ساتھ کیا جائے گا ۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے اس نقطے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انفرادیت سے اجتماعیت کی اہمیت بالاتر اور موثر تر ہے۔ اس لئے بی این ایم تنظیمی سطح پر ہر سیاسی قوت سے اتحاد کی خواہش مند ہے ۔ بی این ایم ایک جداگانہ تشخص اور ایک مخصوص سیاسی فلسفے اور پروگرام پر کاربند ہے اس لئے غیر مشروط اتحاد خارج از بحث ہے تاہم ہم اتحاد کے لئے تمام سیاسی قوتوں سے کھلے دل کے ساتھ مذاکرات کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور مشترکہ قابلِ عمل نکات تلاش کرکے مزاکراتی عمل کو مزید آگے بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں پارٹی کی ہر ممکن کوشش ہوگی کہ مشترکہ اور پائیدار نکات تلاش کرکے اتحادی عمل کو سیاسی انداز سے باہمی احترام کے ساتھ آگے بڑھایا جائے۔ ذمہ دار سیاسی جماعت کی حیثیت سے بی این ایم سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور شعبدہ بازی پر یقین نہیں رکھتی۔ قومی تحریک آزادی ایک سنجیدہ عمل ہے اور از حد سنجیدگی کا متقاضی ہے۔ خطے کے بدلتے حالات اور مستقبل میں پیش آنے والے سنگین چیلنجز کی روشنی میں اتحاد کی ضرورت ماضی کے مقابلے آج زیادہ اہمیت اختیار کرچکا ہے ۔ بی این ایم دیگر سیاسی قوتوں سے منجمد رابطے از سرِ نو شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ دیگر سیاسی قوتیں بھی اتحاد کے اس عمل میں سنجیدگی کے ساتھ ہماری معاونت کریں گی اور بلوچ قومی امنگوں کے مطابق اشتراک کی مضبوط بنیادیں تلاش کرنے میں مکمل کمک فراہم کریں گی ۔