کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ خودکش بم دھماکے کی تحقیقات میں مزید پیشرفت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔
پولیس ذرائع کےمطابق حملے میں ملوث مبینہ مرکزی سہولت کار ملزم زیب کا خاکہ تیار کرلیا گیا ہے جو سی ٹی ڈی نے سی سی ٹیوی اور عینی شاہدین کی مدد سے تیار کیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کراچی خودکش حملے میں استعمال کیا گیا بارود سے بھرا بیگ زیب نے تیار کیا تھااور وہ کراچی کے علاقے دہلی کالونی میں ملزم ہیبتان کی فیملی کے ساتھ ہی رہائش پذیر رہا۔
پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ زیب بی ایل اے مجید بریگیڈ کے فدائین کو تربیت دیتا ہے۔
سی ٹی ڈی کے ریکارڈ کے مطابق مطلوب شخص زیب بروہی بلوچ ہے اس کی عمر 26 سال اور قد 5 فٹ 7 انچ ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ مبینہ طور پر گرفتار ملزم داد بخش عرف شعیب نے بھی اسی ملزم زیب سے تربیت حاصل کی، داد بخش کو2020 میں افغانستان میں کاروائیوں کی تربیت دی گئی۔
واضح رہے کہ کراچی میں 26 اپریل کی دوپہر ایک فدائی حملے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمیہوئے تھے۔
کراچی حملے کی ذمہ داری بلوچستان میں سرگرم مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئندبلوچ نے بیان میں کہا کہ یہ کاروائی بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کی پہلی بلوچ خاتون فدائی شاری بلوچ عرف برمش نے سرانجام دی۔
دوسری جانب گرفتار ہونے والے شعیب بلوچ کی لواحقین کے مطابق نال ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والے طالب علم داد بخش عرفشعیب بلوچ کو 29 اپریل 2022ء کو کراچی کے علاقہ گلستان جوہر بشیر ولیج سے لاپتہ کیا گیا تھا مگر 4 جولائی 2022ء کو سی ٹیڈی نے ماری پور کراچی سے ان کی گرفتاری ظاہر کی ہے۔