زیارت آپریشن و جعلی مقابلہ: ایک اور لاش کی شناخت لاپتہ شہزاد کے طور پر ہوگئی

841

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے دعوے میں مارے جانے والے نو افراد میں سے ایک اور شخص کی شناختہوگئی ہے۔

گذشتہ دنوں زیارت میں پاکستانی فوج کے ساتھ مبینہ مقابلے میں مارے گئے 9 افراد میں سے ایک اور کی شناخت لواحقین نے کرلیجو کہ شہزاد احمد ولد ریٹائرڈ ڈی ایس پی خدا بخش دہوار سکنہ قلات کے نام سے ہوئی ہے جسے پاکستانی فورسز نے گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا تھا

شہزاد احمد کے لواحقین نے لاش کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد احمد کو گذشتہ مہینے 4 جون کو پاکستانی فورسز نے موسیٰکالونی کوئٹہ سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد لواحقین کے بعد کوئٹہ میں پریس کانفرنسسمیت اس حوالے سے احتجاج ریکارڈ کیا تھا۔

لواحقین کا مزید کہنا ہے شہزاد احمد کے جبری گمشدگی کے کوائف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ساتھ جمع کیے گئے تھے۔

یاد رہے گذشتہ دنوں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے دوران آپریشن بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے افراد کومارنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ اپنے ایک اہلکار کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی تھی

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے بیان میں زیارت آپریشن میں اپنے کسی بھی کارکن کے مارے جانے کی تردیدکی تھی۔ تنظیم کے ترجمان کے مطابق زیارت میں اپنا مخصوص آپریشن مکمل کرنے بعد انکے ساتھی آسانی کے ساتھ مذکورہ علاقےسے نکل کر اپنے محفوظ ٹھکانوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے اس پورےآپریشن میں ہمارا ایک بھی ساتھ زخمی تک نہیں ہوا۔

جبکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے آج سماجی رابطوں کی سائٹ پر لکھا گیا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی ایکٹیم نے زیارت میں مارے جانے والوں کی لاشوں کا معائنہ ڈاکٹر کی موجودگی میں کیا لاشوں کے جلد، ناخن اور بدن کے دیگر حصوں کاجائزہ بھی لیا گیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انکے جسموں کو دھوپ زیادہ نہیں لگی ہے اور لگتا یہی ہے کہ یہ پہلے سے لاپتہ تھے۔

خیال رہے مذکورہ لاشیں کوئٹہ سول ہسپتال میں شناخت کیلئے رکھے گئے ہیں جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں لاپتہ افراد کےلواحقین ہسپتال کا رخ کرچکے ہیں۔