کفایت اللہ بلوچ کے عدم بازیابی کیخلاف احتجاجاً قلات منگچر مرکزی آر سی ڈی شاہراہ پر دھرنا دے کر بند کردیا گیا۔ کفایت اللہکے باحفاظت بازیابی کے لیے انکے اہلخانہ احتجاج کررہے ہیں–
کفایت اللہ پیشے کے لحاظ سے اسکول کا استاد ہے جبکہ اساتذہ یونین کا عہدیدار بھی رہا ہے۔ ان کو 11 فروری 2022 کی راتمنگچر سے ان کے گھر سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر کردیا گیا۔
کفایت اللہ کی اہلیہ کرن کفایت کا کہنا ہے کہ جس وقت کفایت کو ریاستی فورسز لیجانے آئے تھے اُس وقت میں امید سے تھی لیکناپنے شوہر کو اپنی آنکھوں سے جبری طور پر گمشدہ ہوتے دیکھ کر میں نے منت و فریادیں کیں۔ اپنے پیٹ کے نومولود بچے کا واستہدیا مگر انہیں ہم پر کچھ بھی رحم نہیں آیا اور بجائے میری اس حالت پر ترس کھانے کے انہوں نے مجھے بھی شدید تشدد کا نشانہبنایا اور میرے شوہر کو لاپتہ کرکے لے گئے۔ شدید تشدد کے باعث مجھے اسپتال کے جایا گیا جہاں میں نے اپنے بچے کو وقت سے پہلےجنم دیا۔
کفایات اللہ کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اگر ان پر کوئی الزام ہے ان کو عدالت میں پیش کریں–
احتجاجی مظاہرے میں بچوں و خواتین سمیت مرد بھی شامل ہیں۔