بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کی اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ ( ایس ٹی او ایس) نے ۱۲ جولائی ۲۰۲۲ کو ایک خفیہ اطلاع پر زیارت کے قریب آپریشن کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ایک حاضر سروس اعلیٰ افسر، کرنل لئیق بیگ مرزا کو حراست میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا، بلوچ لبریشن آرمی کے ایک اہم ہدف تھے اور گذشتہ کئی دنوں سے بی ایل اے کی انٹیلی جنس یونٹ ان پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ 12 جولائی کو دن بھر انکا تعاقب کیا گیا اور آخر کار انہیں ایک ایسے علاقے میں گرفتار کیا گیا، جہاں عوام کے لیے خطرہ کم سے کم تھا۔
ترجمان نے کہا کہ کرنل لئیق اس دن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سفر کر رہے تھے، تاہم انکی اہل خانہ کسی قسم کی بلوچ مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھی، جسکی وجہ سے انکے ساتھ انتہائی احترام سے پیش آیا گیا اور ان کو کسی بھی قسم کا ضرر نہیں پہنچایا گیا۔
96 L/Cکے کرنل لئیق کا تعلق پاکستانی فوج کی 12 آزاد کشمیر رجمنٹ سے تھا۔ وہ اس سے قبل پاکستان رینجرز میں کمانڈنگ عہدوں پر بھی فائز رہے تھے۔ اس وقت وہ پاکستان کی ملٹری انٹیلی جنس ایم آئی کے ایک آفیسر تھے۔ وہ ڈی ایچ اے کوئٹہ میں بطور ڈھال کام کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کرنل لئیق کو بلوچستان پر قابض فوج کا ایک افسر ہونے، معصوم بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگیوں، بلوچ نسل کشی اور دیگر جرائم سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں براہ راست ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں بلوچ قومی عدالت میں پیش کیا گیا اور اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع دیا گیا۔ جہاں انہوں نے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کیا، جسکی پاداش میں انہیں بلوچ قومی عدالت سے سزائے موت سنائی گئی۔ جسکے فوری بعد سزا پر عملدرآمد کیا گیا۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی، پاکستانی فوج کے ان حاضر سروس افسران کی فہرست تشکیل دے چکی ہے، جو براہ راست بلوچ نسل کشی میں ملوث ہیں۔ مذکورہ افسران چاہے جہاں بھی ہوں، انکے خلاف ایک ایک کرکے کاروائی کرکے، انکی جرائم کی سزا دی جائیگی۔
ترجمان نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں قابض افواج اور ان کے معاونین کو اس وقت تک مسلسل نشانہ بنایا جائے گا، جب تک وہ بلوچ مادر وطن سے مکمل طور پر دستبردار نہیں ہو جاتے۔