ہفتے کے روز جرمنی کے شہر ہنوفر میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے زیر اہتمام بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، بلوچ طلباء کی ہراسانی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
شہر کے مصروف ترین جگہ میں بی این ایم کے کارکنوں نے بلوچ لاپتہ افراد کی تصویریں اور بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن کے خلاف بینر اور پلے کارڈ اٹھا کر نعرہ بازی کی۔
مظاہرے کے دوران جرمن اور انگلش زبان میں ایک پمفلٹ تقسیم کی گی جس میں جرمن عوام کو بلوچستان میں پاکستانی مظالم کے خلاف آگاہی دی گئی ۔
احتجاجی مظاہرے سے بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی چپٹر کے صدر اصغر علی، بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویٹس فتح جان، بی این ایم کے دیگر رہنماؤں احمد بلوچ، بانک سلمیٰ اور بدل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان میں پاکستان نے ظلم جبر کی تمام حدیں پار کی ہیں آئے روز بلوچ سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر مہذب دنیا سے آنکھیں چرا کر پاکستان کو بلوچ نسل کشی پر جواز فراہم کررہی ہے ۔
مقررین نے کہا کہ آج بلوچ طلباء کے لیے تعلیم اداروں میں خوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے اور اس وقت سینکڑوں بلوچ طلباء پاکستانی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہیں اور کئی طلباء کو سی ٹی ڈی کے تحویل میں دے کر جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ اپنے بقا اور شناخت کی جنگ لڑ رہے ہیں دنیا پاکستان کی دہشت گردی کا نوٹس لے اور بلوچستان میں پاکستانی جنگی جرائم کا نوٹس لیا جائے ۔