بلوچستان ضلع کیچ کے رہائشی علی محمد کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال جون میں اس کے کمسن بیٹے کو سادہ کپڑوں میں ملبوساہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے جس کے حوالے سے ایک سال سے کوئی خیر خبر موصول نہیں ہواہے۔
ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ جمک کے رہائشی علی محمد کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کی بازیابی کے لئے ہر دروازے پہ دستک دیہے تاہم ہر جگہ ناامیدی کے علاوہ کچھ ہاتھ میں نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ میرا تیرہ سالہ بیٹا طالب علم ہے جنہیں گذشتہ سال 26 جون کو تربت کے علاقے زیارت سر سے حراست میں لیا جسکے بعد پولیس تھانہ میں ایف آئی آر درج کیا ہر طرح کی کوشش کی تاہم کہیں سے بھی کوئی خبر خیر موصول نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال ضلع کیچ کے علاقے زیارت سر سے مذکورہ کمسن لڑکے کے ہمراہ ایک گیارہ سالہ بچہ بختیار کو بھیحراست میں لیا گیا تھا۔