اپنے آپ کو پہچانو ۔ نذر بلوچ قلندرانی

572

اپنے آپ کو پہچانو

تحریر: نذر بلوچ قلندرانی

دی بلوچستان پوسٹ

جب کبھی میں تاریخ پر نظر ڈالتا ہوں، تو مجھے بابائے قوم نواب خیربخش مری، شہید بالاچ مری اور جنرل شیروف مری سنہرے الفاظ میں یاد آتے ہیں، وہ جن کے سائے تلے ایک عظیم قوم رہا کرتا تھا، انتہائی لھٹن اور مشکل حالات میں بھی کسی کے سامنے نہیں جھکتے، جنہوں نے انگریزوں سے لے کر فوجی ڈکٹیٹروں کے ظلم و جبر کا سامنا کرتے ہوئے اپنے سرزمین کے وسائل کی تحفظ اور اپنے سرزمین کے وسائل ان کی آزادی کے لئے دشمن کے سامنے بغیر کسی طاقت کے چٹان کی طرح کھڑے رہے۔

وطن کی محبت کے دامن میں لپٹا ہوا ان کے سامنے زر و مال اور طاقت کوئی اہمیت نہیں رکھتا تھا، پھر اچانک یہ قوم زوال کی طرف گامزن ہوگیا، اپنے سرزمین کے مالک ہونے کے باوجود بھکاریوں اور غلاموں کی طرح رہنے لگے۔

بقول نواب خیربخش مری اگر ہم مزید پندرہ سال غلام رہے تو ہماری شناخت مٹ جائے گی، مزید غفلت کی تو نقصان ہوگا، ہمیں سوچنا پڑے گا اور آزادی کے لیے مرنا پڑے گا، دھڑا دھڑ سروں کے نذرانے پیش کرنے ہوں گے، اگر دیر کی تو پھر بلوچ کا وجود بلوچستان میں ناپید ہوجائے گا، بچنا ہے تو مرنا ہوگا، اگر نہیں مرے تو ہم بھکاری ہوں گے، جھاڑو دینے والے، موٹر دھونے والے، ہوٹلوں میں برتن دھونے والے ہوں گے اور ٹیبل پر بیٹھ کر کھانے والا کوئی اور ہوگا۔

ایک صدی گزر جانے کے بعد آج بابائے قوم نواب خیربخش مری کی باتیں بہت یاد آ رہی ہیں، وہ ایک وقت تھا جب ہمیں سرکاری ملازمت میں رکھا جاتا تھا، صبح ہم ناراض ہوکر آفیسر کی کرسی پھینک دیتے تو شام ہمارے گھروں میں آ کر ہمیں ملازمت کرنے پر رضامند کیا جاتا تھا، فری بجلی، سڑکیں، پانی اور زندگی کی تمام تر سہولیات کا جھانسہ دے کر ہمیں ہماری قومی جدوجہد سے دستبردار کیا جاتا۔

آج نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ پڑھے لکھے بےشمار نوجوان اپنی ڈگریاں لیکر لیویز اور ایف سی سپاہی بھرتی ہونے کے لئے گھنٹوں تک لائنوں میں کھڑے رہتے ہیں۔ بدقسمتی سے وہ بھی انہیں رشوت اور سفارش کے بغیر نہیں ملتے آج ہم ہر جگہ ذلیل و خوار ہو رہے ہیں جیسے کہ نواب خیربخش مری فرمایا کرتے تھے، خدارا اپنے آپ کو پہچانو، آپ ایک عظیم قوم تھے مگر آج آپ نے اپنے سامنے کئی مصنوعی خداؤں کو کھڑا کرلیا ہے، زر اور مال کی لالچ لے کر آپ دھڑا دھڑ ان کی پوجا اور خوشنودی کرتے رہتے ہو۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں