کراچی سے طالبعلم کلیم اللہ نور لاپتہ

454

کراچی سے بلوچ طالب علم کلیم اللہ نور جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔

بلوچستان کے علاقے تمپ سے تعلق رکھنے والے کراچی یونیورسٹی میں ایم اے سوشیالوجی کے طالب علم کلیم اللہ کو گذشتہ راتگلستان جوہر میں گھر سے جبری طور لاپتہ کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ انہیں پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد ان کے متعلقکسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

دریں اثناء مارچ کے مہینے میں لاہور سے جبری گمشدگی کا شکار نوشکی کا رہائشی ہارون بادینی ولد شاہنواز خان بادینی بازیابہوکر اپنے گھر پہنچ گیا جب کہ ان کے ہمراہ لاپتہ ہونے والا سلال بادینی ولد حاجی عبد الباقی بادینی تاحال بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔

مذکورہ نوجوان تبلیغ کے لیے نکلے تھے جن کی تشکیل پنجاب کے شہر لاہور میں ہوا تھا جنہیں مسجد سے حراست میں لیکر لاپتہ کیاگیا۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات دو دہائی کے عرصے سے جاری ہیں جبکہ ان واقعات میں نواب اکبر خان بگٹی کے شہادتکے بعد تیزی دیکھنے میں آئی، اس دوران متعدد لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں بھی برآمد ہوئیں۔

آجبلوچستان مسنگ پرسنز ڈےکے طور پر منایا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کیجانب سےاحتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جبکہ سماجی رابطوں کی سائٹس پر اس حوالے سے آگاہی مہم چلائی جارہی ہے۔

بلوچ مسنگ پرسنز ڈےبلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق وائس چیئرمین ذاکر مجید سے منسوب ہیں جن کی جبری گمشدگی کوآج تیرہ سال مکمل ہوگئے۔